Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 162
اَفَمَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَ اللّٰهِ كَمَنْۢ بَآءَ بِسَخَطٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ مَاْوٰىهُ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
اَفَمَنِ : تو کیا جس اتَّبَعَ : پیروی کی رِضْوَانَ : رضا (خوشنودی) اللّٰهِ : اللہ كَمَنْ : مانند۔ جو بَآءَ : لوٹا بِسَخَطٍ : غصہ کے ساتھ مِّنَ اللّٰهِ : اللہ کے وَمَاْوٰىهُ : اور اس کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم وَبِئْسَ : اور برا الْمَصِيْرُ : ٹھکانہ
کیا جو شخص اللہ کی رضا کا تابع ہو وہ ایسے شخص کی طرح ہوسکتا ہے جو اللہ کے غضب کا مستحق ہو اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور برا ٹھکانہ ہے۔
اللہ تعالیٰ کی رضا کا طالب اس جیسا نہیں جو ناراضگی کا مستحق ہو ان دونوں آیتوں میں اللہ کی رضا تلاش کرنے والے اور اللہ کے غصہ کے مستحق ہوجانے والے کے درمیان جو فرق ہے وہ بیان فرمایا ہے ارشاد ہے کہ اللہ کے طالب اور وہ لوگ جو اپنے اعمال بد کی وجہ سے اللہ کے غضب کے مستحق ہوئے یہ دونوں فریق برابر نہیں ہوسکتے۔ اس مضمون کو بیان فرمانے کے لیے استفہام انکاری کا طریقہ اختیار فرمایا تاکہ سننے والے خود بھی غور کرلیں۔ اللہ کی رضا مندی حاصل کرنے والوں کے ذیل میں جنت کا ذکر نہیں فرمایا۔ کیونکہ وہ تو حاصل ہو ہی جائے گی اور صرف اللہ کی رضا کے طالب ہونے پر اکتفا فرمایا کیونکہ اللہ کی رضا جنت سے بھی بڑی چیز ہے اور دوسری جانب میں غضب الٰہی کا تذکرہ فرمایا۔ اور یہ بھی ذکر فرمایا کہ غضب الٰہی کے مستحقین دوزخ میں داخل ہوں گے۔ اور فرمایا کہ دوزخ بہت بری جگہ ہے پھر ارشاد فرمایا کہ یہ دونوں فریق مختلف درجات والے ہوں گے (جو لوگ اللہ کی رضا کے طالب ہیں وہ جنتوں میں طرح طرح کی نعمتوں میں ہوں گے اور جو لوگ غضب الٰہی کے مستحق ہوئے وہ دوزخ کے مختلف عذابوں میں ہوں گے) یہ درجات جنت اور درجات جہنم اللہ کے علم میں ابھی سے مقرر ہیں اور اللہ سب کے اعمال کو دیکھتا ہے، اچھے برے اعمال کی جزا دے گا کسی کا کوئی عمل اس کے علم سے باہر نہیں۔
Top