Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 176
وَ لَا یَحْزُنْكَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْكُفْرِ١ۚ اِنَّهُمْ لَنْ یَّضُرُّوا اللّٰهَ شَیْئًا١ؕ یُرِیْدُ اللّٰهُ اَلَّا یَجْعَلَ لَهُمْ حَظًّا فِی الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
وَلَا : اور نہ يَحْزُنْكَ : آپ کو غمگین کریں الَّذِيْنَ : جو لوگ يُسَارِعُوْنَ : جلدی کرتے ہیں فِي الْكُفْرِ : کفر میں اِنَّھُمْ : یقیناً وہ لَنْ يَّضُرُّوا : ہرگز نہ بگاڑ سکیں گے اللّٰهَ : اللہ شَيْئًا : کچھ يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ اَلَّا : کہ نہ يَجْعَلَ : دے لَھُمْ : ان کو حَظًّا : کوئی حصہ فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت وَلَھُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
اور آپ کو وہ لوگ رنجیدہ نہ کریں جو تیزی کے ساتھ کفر میں جا پڑتے ہیں بیشک وہ لوگ اللہ کو کچھ بھی ضرر نہ دے سکیں گے، اللہ چاہتا ہے کہ ان کو آخرت میں کچھ بھی حصہ نہ دے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے،
جو لوگ تیزی کے ساتھ کفر میں گرتے ہیں ان کے عمل سے رنجیدہ نہ ہوں اس آیت میں حضرت رسول اکرم ﷺ کو اللہ پاک نے تسلی دی ہے، خطاب تو آپ کو ہے لیکن تسلی کے مضمون میں تمام مسلمان شریک ہیں مطلب یہ ہے کہ جو لوگ تیزی کے ساتھ کفر میں گر رہے ہیں اور کفر انہیں خوب زیادہ مرغوب ہے ان کی حرکتوں اور اسلام و مسلمانوں کے خلاف ان کی کوششوں سے رنجیدہ نہ ہوں اور یہ اندیشہ نہ کریں کہ یہ لوگ آپ کو نقصان پہنچا دیں گے اور آپ کے مقابلہ میں دوسروں کی مدد کردیں گے۔ قال صاحب الروح صفحہ 133: ج 4 والمراد لا یحزنک و خوف ان یضروک و یعینوا علیک۔ حضرت مجاہد تابعی (رح) نے فرمایا ہے کہ (الذین یسار عون فی الکفر) سے یہاں منافقین مراد ہیں جنہوں نے غزوہ احد میں شرکت نہیں کی، اور حضرت حسن ؓ نے فرمایا کہ اس سے تمام کفار مراد ہیں، آیت نازل ہونے کے وقت خواہ منافقین ہی مراد ہوں لیکن مضمون عام ہے، تمام کافروں کی ہر قسم کی حرکتیں سامنے ہوتے ہوئے بھی مسلمانوں کو غمگین نہیں ہونا چاہیے۔ کافر تیزی کے ساتھ کفر میں پڑتے ہیں، اور اسلام کے خلاف کافرانہ سازشیں کرتے ہیں یہ لوگ اللہ کو کچھ بھی ضرر نہیں پہنچا سکتے، صاحب روح المعانی لکھتے ہیں کہ یہاں مضاف مقدر ہے، مطلب یہ ہے کہ لن یضروا اولیاء اللہ شیئا اور بعض اکابر نے یہاں لفظ ” دین “ کو مقدر مانا ہے ای لن یضروا دین اللہ شیئا یعنی یہ لوگ اللہ کے دین کو کوئی ضرر نہیں پہنچا سکتے کافروں کی سازشیں ہمیشہ سے رہیں اور برابر رہیں گے، مومن بندے غمگین نہ ہوں کیونکہ دشمن کو تو دشمنی کرنی ہی ہے لیکن ان کی دشمنی سے اللہ کو کوئی ضرر نہیں پہنچ سکتا وہی تمہارا مددگار ہے، لہٰذا اسی پر بھروسہ کرو اور اس سے مدد مانگو۔ دشمن جو تیزی سے کفر میں گر رہے ہیں اور اسلام کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ آخرت میں ان کا ذرا سا حصہ بھی نہ ہو ظاہری دنیا کے اعتبار سے ان کو غلط فہمی ہے کہ ہم اچھے رہے کہ اسلام قبول نہ کیا اور اپنے جان و مال کو بچا لیا۔ یہ لوگ نہ صرف یہ کہ آخرت کے منافع سے بالکل محروم ہوگئے بلکہ وہ وہاں بڑے عذاب میں مبتلا ہوں گے۔
Top