Baseerat-e-Quran - Ibrahim : 36
رَبِّ اِنَّهُنَّ اَضْلَلْنَ كَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ١ۚ فَمَنْ تَبِعَنِیْ فَاِنَّهٗ مِنِّیْ١ۚ وَ مَنْ عَصَانِیْ فَاِنَّكَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
رَبِّ : اے میرے رب اِنَّهُنَّ : بیشک وہ اَضْلَلْنَ : انہوں نے گمراہ کیا كَثِيْرًا : بہت مِّنَ : سے النَّاسِ : لوگ فَمَنْ : پس جو۔ جس تَبِعَنِيْ : میری پیروی کی فَاِنَّهٗ : بیشک وہ مِنِّىْ : مجھ سے وَمَنْ : اور جو۔ جس عَصَانِيْ : میری نافرمانی کی فَاِنَّكَ : تو بیشک تو غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اے پروردگار ! ان بتوں (کے پوجنے والوں) نے بہت سے آدمیوں کو راہ حق سے بھٹکا دیا ہے تو جو میرے پیچھے چلا وہ میرا ہوا جس نے میرے طریقہ سے نافرمانی کی تو تو بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے
دعا بھی جاری ہے اور فرما رہے ہیں اے اللہ ! کتنے ہی لوگوں کو انہوں نے گمراہ کر رکھا ہے ؟ 37 ؎ ابراہیم (علیہ السلام) کی دعا ابھی جاری ہے فرماتے ہیں اے میرے رب ! یہ بت اور صاحب بت ان لوگوں کی گمراہی کا سبب اور ذریعہ بن گئے ہیں یہ مطلب نہیں کہ انہوں نے عمداً اور قصداً کسی کو گمراہ کیا ہے مطلب یہ ہے کہ یہ شرک کا باعث ہوتے ہیں اور ساتھ پوری دنیا میں کثرت غیر اللہ کی پرستش کرنے والوں کی ہی رہی ہے ایسا کیوں ہوا ہے ؟ اس لئے کہ اکثریت اکثر بےعقلوں اور بےشعوروں ہی کی رہی اور وہ چاہتے تھے کہ ہم اللہ کی عبادت کریں تو کچھ دیکھ کر کریں کیونکہ ان دیکھا اور ان سمجھا خدا ان کی سمجھ میں نہیں آتا تھا اور سمجھانے والوں نے ان کو سیدھی راہ کی طرف جانے ہی نہ دیا تاکہ ان کا کام بنا رہے۔ فرمایا اے اللہ ! جس نے میری تابعداری کی بلاشبہ وہ مجھ سے ہے اور جس نے میری نافرمانی کی تو ظاہر ہے کہ اسنے تیری ہی نافرمانی کی لیکن میری زبان یہ زیبا نہیں دیتی کہ تیری نافرمانی کا ذکر میری زبان پر آئے اس لئے میں یہی کہوں گا کہ جو لوگ میری نافرمانی کرتے ہیں تو تیرے پاس کیا کسی چیز کی کمی ہے کہ تو بلاشبہ مغفرت والا اور پیار کرنے والا ہے۔ اگر تو چاہے تو ان کی مغفرت کا سامان پیدا کر دے وہ اس طرح کہ تو ان کو توبہ کی توفیق مرحمت فرما دے تاکہ وہ تیرے دین حق کے پیروکار ہوجائیں تو تیرے لئے کیا مشکل ہے ؟ دعا میں ابراہیم (علیہ السلام) مصروف تھے کہ اچانک دوسروں کو بھی اپنی دعا میں شامل کرلیا۔
Top