بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 1
وَ الذّٰرِیٰتِ ذَرْوًاۙ
وَالذّٰرِيٰتِ : قسم ہے پراگندہ کرنیوالی ( ہواؤں) ذَرْوًا : اڑاکر
قسم ہے ہواؤں کی جو (غبار وغیرہ کو) اڑاتی ہیں
قیامت ضرور واقع ہوگی، منکرین عذاب دوزخ میں داخل ہوں گے یہاں سے سورة الذاریات شروع ہو رہی ہے اس میں الذاریات اور الحاملات اور الجاریات اور المقسمات کی قسم کھائی ہے اور اس میں ذروا اور یسرًا تو مفعول مطلق ہے اور وقراً اور امراً مفعول بہ ہیں۔ صاحب روح المعانی نے حضرت عمر اور حضرت علی ؓ سے یہی تفسیر نقل کی ہے جو ترجمہ میں لکھ دی گئی ہے چاروں چیزوں کی قسم کھا کر ارشاد فرمایا کہ تم سے جو وعدہ کیا جا رہا ہے وہ سچ ہے اور جزا یعنی اعمال کا بدلہ ضرور ملنے والا ہے یعنی قیامت ضرور قائم ہوگی بنی آدم میدان حشر میں حاضر ہوں گے اپنے اعمال کا بدلہ پائیں گے، جن چیزوں کی قسم کھائی ہے ان میں فرشتے ہیں، جو آسمان میں رہنے والی مخلوق ہے اور بادل ہیں جو آسمان اور زمین کے درمیان ہوتے ہیں اور ہوائیں ہیں جو زمین کے اوپر چلتی ہیں اور اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر جاتی رہتی ہیں اور کشتیاں ہیں جو سمندروں اور نہروں میں چلتی ہیں۔ ان چیزوں کے جاننے والے اور دیکھنے والے غور و فکر کریں گے تو یہ سمجھ میں آجائے گا کہ قیامت قائم ہونے میں شک کرنا غلط ہے، جس ذات پاک کے یہ تصرفات ہیں اس کے لیے قیامت قائم کرنا کوئی مشکل نہیں اس نے وقوع قیامت کی خبر اپنے رسولوں اور پیغمبروں کے ذریعہ دی ہے یہ خبر سچی ہے۔
Top