بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Saadi - Adh-Dhaariyat : 1
وَ الذّٰرِیٰتِ ذَرْوًاۙ
وَالذّٰرِيٰتِ : قسم ہے پراگندہ کرنیوالی ( ہواؤں) ذَرْوًا : اڑاکر
بکھیرنے والیوں کی قسم جو اڑا کر بکھیر دیتی ہیں
تفسیر سورة الذریت یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے، جو اپنے قول میں سچا ہے، ان عظیم مخلوقات کی قسم ہے جن کے اندر اس نے بہت مصالح اور منافع مقرر کر رکھے ہیں، جن کو اس امر کی دلیل بنایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا ہے، نیز یہ کہ قیامت کا دن، جزا و سزا اور اعمال کے محاسبے کا دن ہے، جو لامحالہ آنے والا ہے، جسے آنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ پس جب ایک عظیم سچی ہستی اس کی خبر دے، اس پر قسم کھائے اور اس پر دلائل وبراہین قائم کرے تو جھٹلانے والے اسے جھٹلا سکتے ہیں نہ عمل کرنے والے اس سے روگردانی کرسکتے ہیں۔ (الذاریات) یہ وہ ہوائیں ہیں جو اڑا کر بکھیر دیتی ہیں (ذروا) اپنی نرمی، اپنے لطف، اپنی قوت اور زور سے چلتی ہیں۔ (فالحملت وقرا) اس سے مراد بادل ہے جو بہت زیادہ پانی لئے ہوتا ہے، جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ انسانوں اور زمین کو فائدہ عطا کرتا ہے۔ (فالجریت یسرا) وہ ستارے جو نہایت آسانی اور سہولت کے ساتھ چلتے رہتے ہیں، جن سے آسمان مزین ہوتے ہیں، جن کی مدد سے بحرو وبر کی تاریکیوں میں راہ تلاش کی جاتی ہے اور ان کے ذریعے سے فائدہ اٹھائے جاتے ہیں۔ (فالمقسمت امرا) اس سے مراد وہ فرشتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کے اوامرو تدبیر کو نافذ کرتے ہیں۔ ان میں سے ہر فرشتے کو اللہ تعالیٰ نے دنیا وآخرت کے امور میں سے کسی امر کی تدبیر پر مقرر کر رکھا ہے اس لئے جو حدود مقرر کردی گئی ہیں، وہ ان سے تجاوز کرسکتا ہے نہ ان میں کچھ کمی کرسکتا ہے۔
Top