Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 54
مُتَّكِئِیْنَ عَلٰى فُرُشٍۭ بَطَآئِنُهَا مِنْ اِسْتَبْرَقٍ١ؕ وَ جَنَا الْجَنَّتَیْنِ دَانٍۚ
مُتَّكِئِيْنَ : تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے عَلٰي فُرُشٍۢ : ایسے فرشوں پر بَطَآئِنُهَا : ان کے استر مِنْ اِسْتَبْرَقٍ ۭ : موٹے تافتے کے ہوں گے وَجَنَا الْجَنَّتَيْنِ : اور پھل دونوں باغوں کے۔ پھل توڑیں گے دونوں باغوں کے دَانٍ : قریب قریب ہوں گے۔ جھکے ہوئے ہوں گے
ان جنتوں میں رہنے والے لوگ ایسے بستروں پر تکیہ لگائے ہوئے ہونگے جن کے استر دبیز ریشم کے ہونگے اور دونوں جنتوں کے پھل قریب ہونگے،
متقی حضرات کے بستر : متقی حضرات کی مزید نعمتیں بیان کرتے ہوئے ان کے بستروں اور بیویوں کا بھی تذکرہ فرمایا، بستروں کے بارے میں فرمایا کہ یہ لوگ ایسے بستروں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے جس کا استر یعنی اندر کا کپڑا استبرق یعنی دبیز ریشم کا ہوگا، دنیا میں جو بستر بچھائے جاتے ہیں ان میں ایک استر اوپر کا اور ایک استر نیچے کا ہوتا ہے اوپر والا نقش و نگار والا خوبصورت ہوتا ہے اور نیچے والا نقش و نگار والا نہیں ہوتا قیمتاً بھی اوپر والے کی نسبت گھٹیا ہوتا ہے، آیت میں اہل جنت کے بستروں کے نیچے والے حصے کے بارے میں بتایا کہ وہ دبیز یعنی موٹے ریشم کے ہوں گے۔ حضرت ابن مسعود ؓ نے فرمایا کہ تمہیں جنت کے بستروں کے نیچے والے استروں کے بارے میں بتایا ہے کہ وہ دبیز یعنی موٹے ریشم کے ہوں گے اسی سے سمجھ لو کہ اوپر والے استر کیسے خوش نما اور آرام دہ ہوں گے۔ (رواہ الحاکم وقال صحیح علی شرط الشیخین واقرالذھبی فی تلخیصہ) ۔ حضرت سعید بن جبیر ؓ سے سوال کیا گیا کہ اندرونی بستر استبرق کے ہوں گے اوپر کے بستروں کا کیا حال ہوگا تو اس کے جواب میں سورة الم سجدہ کی یہ آیت سنادی ﴿فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ ﴾ (کسی نفس کو معلوم نہیں کہ ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک میں سے کیا کچھ چھپایا گیا ہے) مطلب یہ تھا کہ اس کے بارے میں دیکھے بغیر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ جنت میں دیکھ کر ہی پتہ چلے گا کہ وہ کیسے ہیں ؟ دونوں جنتوں کے پھل قریب ہوں گے : ﴿وَ جَنَا الْجَنَّتَيْنِ دَانٍۚ0054﴾ (اور دونوں جنتوں کے پھل قریب ہوں گے) حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا ہے کہ اولیاء اللہ جنت میں ہوں گے اگر چاہیں گے کھڑے ہو کر پھل توڑ لیں گے اور اگر چاہیں گے بیٹھے بیٹھے توڑ لیں گے اور اگر چاہیں تو لیٹے لیٹے لے لیں گے ہر حال میں درخت ان کے قریب آجائیں گے۔ (روح المعانی) قولہ جنی ھو ما یجتنی من الثمار بالالف المقصورة اصلہ یائٌ فی آخرہ، ودانٍ اسم فاعل من دنایدنو۔
Top