Anwar-ul-Bayan - An-Naba : 37
رَّبِّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا الرَّحْمٰنِ لَا یَمْلِكُوْنَ مِنْهُ خِطَابًاۚ
رَّبِّ السَّمٰوٰتِ : جو رب ہے آسمانوں کا وَالْاَرْضِ : اور زمین کا وَمَا بَيْنَهُمَا الرَّحْمٰنِ : اور جو ان دونوں کے درمیان ہے رحمن لَا يَمْلِكُوْنَ : نہ مالک ہوں گے مِنْهُ خِطَابًا : اس سے بات کرنے کے
جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، وہ رحمن ہے یہ لوگ اس سے بات نہ کرسکیں گے۔
﴿رَّبِّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَيْنَهُمَا الرَّحْمٰنِ ﴾ (متقی حضرات کو جو صلہ ملے گا وہ پر ورگار جل مجدہ کی طرف سے عطیہ ہوگا، وہ آسمانوں کا اور زمین کا اور جو کچھ اس کے درمیان ہے اس کا مالک ہے اور رحمٰن ہے) ﴿لَا يَمْلِكُوْنَ مِنْهُ خِطَابًاۚ0037﴾ (اس دن کوئی بھی اس سے خطاب نہ کرسکے گا) صاحب روح المعانی لکھتے ہیں : والمراد نفی قدرتھم علٰی ان یخاطبوہ عزوجل بشی من نقص الاوزارو زیادة الثواب من غیر اذنہ تعالیٰ ۔ یعنی جو عذاب میں مبتلا کردیا گیا وہ عذاب کم کرنے کی درخواست نہ کرسکے گا اور جسے ثوب دے دیا گیا وہ اور زیادہ طلب کرنے لگے اس بارے میں کسی کی ہمت نہ ہوگی ہاں اگر اللہ تعالیٰ کسی کو اجازت دے دے تو وہ بات کرسکے گا جیسا کہ آئندہ آیت میں آ رہا ہے۔
Top