Anwar-ul-Bayan - An-Naba : 38
یَوْمَ یَقُوْمُ الرُّوْحُ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ صَفًّا١ۙۗؕ لَّا یَتَكَلَّمُوْنَ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَ قَالَ صَوَابًا
يَوْمَ : جس دن يَقُوْمُ الرُّوْحُ : قیام کریں گے روح/ روح الامین وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے صَفًّا ٷ : صف در صف لَّا يَتَكَلَّمُوْنَ : نہ کلام کرسکیں گے/ نہ بات کرسیں گے اِلَّا : مگر مَنْ اَذِنَ : جس کو اجازت دے لَهُ : اس کے لئے الرَّحْمٰنُ : رحمن وَقَالَ صَوَابًا : اور وہ کہے درست بات
جس دن تمام ذی ارواح اور فرشتے صف بنائے کھڑے ہوں گے، کوئی بھی نہ بول سکے گا مگر جس کو رحمن اجازت دے اور ٹھیک بات کہے،
﴿يَوْمَ يَقُوْمُ الرُّوْحُ وَ الْمَلٰٓىِٕكَةُ صَفًّا ﴾ (یعنی روح والی مخلوق اور فرشتے سب صف بنا کر کھڑے ہوں گے) اور بہت سی صفیں ہوں گی۔ ﴿لَّا يَتَكَلَّمُوْنَ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَ قَالَ صَوَابًا 0038﴾ (یہ حاضر ہونے والے بات نہ کرسکیں گے مگر وہی شخص بول سکے گا جسے رحمٰن جل مجدہ اجازت دے اور اجازت ملنے پر ٹھیک بولے) ۔ یعنی جسے اجازت ملے گی وہ بھی مقید ہوگی ایسا نہیں کہ جو چاہے بولنے لگے، ٹھیک بات میں سے ایک یہ ہے کہ جس کے لیے سفارش کی اجازت دی جائے اسی کے لیے سفارش کی جاسکے گی۔ سورة الانبیاء میں فرمایا ﴿ وَ لَا يَشْفَعُوْنَ 1ۙ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰى وَ هُمْ مِّنْ خَشْيَتِهٖ مُشْفِقُوْنَ 0028﴾ (اور فرشتے صرف اسی کے لیے سفارش کرسکیں گے جس کے لیے اللہ کی مرضی ہو)
Top