Anwar-ul-Bayan - Al-Anfaal : 74
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّ نَصَرُوْۤا اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا١ؕ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَهَاجَرُوْا : اور انہوں نے ہجرت کی وَجٰهَدُوْا : اور جہاد کیا انہوں نے فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰوَوْا : ٹھکانہ دیا وَّنَصَرُوْٓا : اور مدد کی اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ هُمُ : وہ الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع) حَقًّا : سچے لَهُمْ : ان کے لیے مَّغْفِرَةٌ : بخشش وَّرِزْقٌ : اور روزی كَرِيْمٌ : عزت
اس کے بعد فرمایا (وَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ ) (کہ جو لوگ کافر ہیں وہ آپس میں ایک دوسرے کے ولی ہیں۔ ) وہ ایک دوسرے کی مدد بھی کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے وارث بھی ہوتے ہیں۔ کافروں کے درمیان آپس میں میراث جاری ہوگی کوئی مومن کسی کافر کا اور کوئی کافر کسی مومن کا وارث نہیں ہوسکتا۔ پہلا حکم یعنی یہ کہ مہاجر غیر مہاجر کا وارث نہ ہو منسوخ کردیا گیا اور ہجرت کے بجائے رشتہ داری کے اصول پر میراث کے احکام نازل ہوگئے لیکن یہ دوسرا حکم کہ مومن اور کافر کے درمیان توارث نہیں، دائمی ہے اور قیامت تک کے لیے یہی قانون ہے ہاں کافر آپس میں ایک دوسرے کے وارث ہوں گے۔ اگر وہ لوگ مسلمانوں کی عملداری میں رہتے ہوں گے تو قاضی اسلام ان کے درمیان میراث تقسیم کر دے گا اگر کوئی مسلمان کسی کافر کا بیٹا ہو یا کوئی کافر کسی مسلمان کا بیٹا ہو تو ان کے درمیان میراث جاری نہ ہوگی۔ اگرچہ دارالاسلام میں رہتے ہوں۔ پھر فرمایا : (اِلَّاتَفْعَلُوْہُ تَکُنْ فِتْنَۃٌ فِی الْاَرْضِ وَ فَسَادٌ کَبِیْرٌ) کہ جو احکام اوپر بیان کیے گئے اگر ان پر عمل نہ کرو گے اور ان کی خلاف ورزی کرو گے تو زمین میں بڑا فتنہ اور فساد ہوگا۔ اگر اپنے دینی بھائیوں کی مدد کے جوش میں معاہدے کی خلاف ورزی کر بیٹھے یا کافروں کو اپنا ولی یا وارث سمجھ لیا تو اس کے نتائج بہت خطر ناک ہوں گے اور زمین میں بڑا فتنہ ہوگا اور بڑا فساد پھیل جائے گا۔
پھر فرمایا : (وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ ھَاجَرُوْا) (الآیۃ) جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جن لوگوں نے مہاجرین کو ٹھکانہ دیا اور ان کی مدد کی یہ دونوں جماعتیں یعنی مہاجرین اور انصار سچے پکے مسلمان ہیں۔ اللہ کی طرف سے ان کے لیے بڑی مغفرت کا وعدہ ہے اور ان کے لیے عزت والی روزی مقرر ہے جو جنت میں ان کو نصیب ہوگی۔ اس آیت میں جہاں مہاجرین کی مدح ہے وہاں حضرات انصار کی بھی تعریف ہے اور دونوں جماعتوں کو مغفرت کی بشارت دی گئی ہے آخری آیت میں تین مضمون بیان فرمائے۔
Top