Anwar-ul-Bayan - Yunus : 45
وَ یَوْمَ یَحْشُرُهُمْ كَاَنْ لَّمْ یَلْبَثُوْۤا اِلَّا سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ یَتَعَارَفُوْنَ بَیْنَهُمْ١ؕ قَدْ خَسِرَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِلِقَآءِ اللّٰهِ وَ مَا كَانُوْا مُهْتَدِیْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن يَحْشُرُھُمْ : جمع کرے گا انہیں كَاَنْ : گویا لَّمْ يَلْبَثُوْٓا : وہ نہ رہے تھے اِلَّا : مگر سَاعَةً : ایک گھڑی مِّنَ النَّهَارِ : دن سے (کی) يَتَعَارَفُوْنَ : وہ پہچانیں گے بَيْنَھُمْ : آپس میں قَدْ خَسِرَ : البتہ خسارہ میں رہے الَّذِيْنَ : وہ لوگ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِلِقَآءِ اللّٰهِ : اللہ سے ملنے کو وَمَا كَانُوْا : وہ نہ تھے مُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والے
اور جس دن خدا ان کو جمع کرے گا (تو وہ دنیا کی نسبت ایسا خیال کریں گے کہ) گویا (وہاں) گھڑی بھر دن سے زیادہ رہے ہی نہ تھے (اور) آپس میں ایک دوسرے کو شناخت بھی کریں گے۔ جن لوگوں نے خدا کے روبرو حاضر ہونے کو جھٹلایا وہ خسارے میں پڑگئے اور راہ یاب نہ ہوئے۔
(10:45) یوم۔ ای اذکر یا محمد ﷺ یاد کرو اس دن کو۔ یحشرھم۔ جب وہ ان کو اکٹھا کرے گا۔ کان۔ گویا کہ ۔ کان اصل میں کان ہی تھا۔ اسی کی طرح اس کا معنوی فائدہ بھی ہے لیکن تخفیف نون کے بعد عمل اور لفظی تصرف ساقط ہوجاتا ہے۔ اب نہ اسم کو نصب دے سکتا ہے اور نہ خبر کو رفع جو کان کا خصوصی عمل ہے۔ لم یلبثوا۔ مضارع نفی جحد بلم۔ جمع مذکر غائب۔ وہ نہیں ٹھہرے۔ وہ نہیں رہے۔ لبث (باب سمع) ۔ یتعارفون بینہم۔ آپس میں ایک دوسرے کو پہچانیں گے (بھی) لیکن ایک دوسرے کی مدد نہ کرسکیں گے۔ اس سے اور رنج و صدمہ بڑھے گا۔ کیونکہ شناسا لوگوں سے توقع نفع کی ہوا کرتی ہے۔ اور جس دن ایسا ہوگا کہ اللہ ان سب کو اپنے حضور جمع کریگا۔ اس دن انہیں ایسا معلوم ہوگا گویا (دنیا میں) اس سے زیادہ نہیں ٹھہرے جیسے گھڑی بھر کو لوگ ٹھہر جائیں (ترجمان القرآن) ۔ قد خسر الذین کذبوا بلقاء اللہ وما کانوا مھتدین۔ اس میں ما کانوا مھتدین۔ صفت ہے الذین کذبوا بلقاء اللہ کی۔ اور ترجمہ یوں یوگا :۔ تحقیق گھاٹے میں رہے وہ لوگ جنہوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا ۔ اور وہ ہرگز ہدایت یافتہ نہ تھے۔ (راہ راست پر نہ تھے) (تفہیم القرآن۔ ضیاء القرآن) یا ترجمہ یوں ہوگا :۔ جن لوگوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا۔ اور راہ ہدایت سے انکار کیا۔ وہ سخت گھاٹے میں رہے۔ (عبد اللہ یوسف علی)
Top