Anwar-ul-Bayan - At-Takaathur : 8
ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر لَتُسْئَلُنَّ : تم پوچھے جاؤگے يَوْمَئِذٍ : اس دن عَنِ النَّعِيْمِ : نعمتوں کی بابت
پھر اس روز تم سے (شکر) نعمت کے بارے میں پرسش ہوگی
(102:8) ثم لتسئلن یومئذ عن النعیم : ثم تراخی وقت کے لئے ہے۔ بمعنی پھر۔ لتسئلن مضارع مجہول لام تاکید بانون ثقیلہ صیغہ جمع مذکر حاضر۔ تم ضرور پوچھے جاؤ گے۔ تم سے ضرور سوال کیا جائے گا۔ یومئذ : یوم اسم ظرف منصوب۔ مضاف اذ مضاف الیہ۔ اس دن، ایسے واقعات کے دن۔ النعیم : اسم معرفہ۔ مجرور، نعمت، راحت، عیش۔ مراد اللہ تعالیٰ کی جملہ نعمتیں۔ ترجمہ :۔ پھر اس روز تم سے نعمتوں کے متعلق پوچھا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتیں بیحد و حساب ہیں جیسا کہ فرمایا وان تعدوا نعمۃ اللہ لا تحصوھا۔ (14:34) اگر تم اللہ کی نعمتیں شمار کرنے لگو تو تم ان کو گن نہ سکو گے نعما، ظاہریہ، باطنیہ۔ تندرستی، جسم کے اعضاء کی خوبی، رزق، روزی۔ گرمیوں میں ٹھنڈا پانی، سایہ وغیرہ۔ جس سے کوئی فرد بشر خالی نہیں۔ ان کے علاوہ بیشمار نعمتیں ہیں جن کا بندہ شکر ادا کر ہی نہیں سکتا۔
Top