Anwar-ul-Bayan - Hud : 110
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ فَاخْتُلِفَ فِیْهِ١ؕ وَ لَوْ لَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَقُضِیَ بَیْنَهُمْ١ؕ وَ اِنَّهُمْ لَفِیْ شَكٍّ مِّنْهُ مُرِیْبٍ
وَ : اور لَقَدْ اٰتَيْنَا : البتہ ہم نے دی مُوْسَى : موسیٰ الْكِتٰبَ : کتاب فَاخْتُلِفَ : سو اختلاف کیا گیا فِيْهِ : اس میں وَلَوْ : اور اگر لَا : نہ كَلِمَةٌ : ایک بات سَبَقَتْ : پہلے ہوچکی مِنْ : سے رَّبِّكَ : تیرا رب لَقُضِيَ : البتہ فیصلہ کردیا جاتا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان وَاِنَّهُمْ : اور بیشک وہ لَفِيْ شَكٍّ : البتہ شک میں مِّنْهُ : اس سے مُرِيْبٍ : دھوکہ میں ڈالنے والا
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو اس میں اختلاف کیا گیا۔ اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے نہ ہوچکی ہوتی تو ان میں فیصلہ کردیا جاتا۔ اور وہ تو اس سے قوی شبہ میں (پڑے ہوئے) ہیں۔
(11:110) لولا کلمۃ سبقت من ربک۔ اگر تیرے رب کی طرف سے پہلے ہی بات طے نہ ہوچکی ہوتی۔ اس میں کلمۃ اللہ سے اس حکم ازلی کی طرف اشارہ ہے جس کی حکمت الٰہی مقتضی تھی اور یہ کہ کلمات الٰہیہ کو کوئی تبدیل نہیں کرسکتا ۔ اور نہ ہی ان میں تغیر کی گنجائش ہوتی ہے۔ دوسری جگہ آیا ہے۔ ولولا کلمۃ سبقت من ربک الی اجل مسمی لقضی بینھم (42:14) اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے پہلے ہی ایک وقت مقررہ تک لے لئے یہ بات نہ ٹھہر چکی ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ ہوگیا ہوتا۔ یہاں کلمہ کا اشارہ عذاب الٰہی کی طرف ہے جس کا وعدہ قرآن میں کیا گیہا ہے کہ منکرین کو آخرت میں دیا جائے گا۔ لقضی بینھم۔ انکے درمیان فیصلہ ہوگیا تھا۔ تو ان کے درمیان معاملہ چکا دیا گیا ہوتا۔ یعنی ان کو اسی دنیا میں عذاب دیدیا گیا ہوتا شک مریب۔ موصوف وصفت۔ ایسا شک کہ جس میں بیچینی اور خلجان ہو۔ مریب اسم فاعل۔ واحد مذکر ۔ ارایۃ (باب افعال) سے ہے۔ ریب مادہ۔ بےچین کرنے والا۔ متردد بنا دینے والا۔
Top