Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 33
وَ لَا یَاْتُوْنَكَ بِمَثَلٍ اِلَّا جِئْنٰكَ بِالْحَقِّ وَ اَحْسَنَ تَفْسِیْرًاؕ
وَلَا يَاْتُوْنَكَ : اور وہ نہیں لاتے تمہارے پاس بِمَثَلٍ : کوئی بات اِلَّا : مگر جِئْنٰكَ : ہم پہنچا دیتے ہیں تمہیں بِالْحَقِّ : ٹھیک (جواب) وَاَحْسَنَ : اور بہترین تَفْسِيْرًا : وضاحت
اور لوگ آپ کے پاس جو بھی مثال لاتے ہیں اس کا جواب ٹھیک ٹھیک اور وضاحت کے ساتھ ہم بھیج دیتے ہیں
غور کرو کہ کس طرح ہم ان کی ہر مثال کا ٹھیک ٹھیک جواب ان کو دے رہے ہیں : 33۔ کفار کا اعتراض تھا کہ قرآن کریم ایک ہی بار کیوں نازل نہیں کیا گیا ‘ ان کو جواب دیا گیا جو اوپر مذکور ہوا اور اب مزید اس کی وضاحت کی جارہی ہے فرمایا اے پیغمبر اسلام ! ﷺ یہ لوگ آپ پر جب بھی کوئی اعتراض کرتے ہیں تو ہم ان کے اوٹ پٹانگ اعتراض کو بھی سنتے ہیں اور باوجود اس کے کہ ایسے اعتراضات کا جواب ضروری نہیں ہوتا تاہم ہم ان کو معقول جواب دے دیتے ہیں ان ہی سے دریافت کرنے کی بات ہے کہ کیا تم کو سوال کرنے سے پہلے ہی جواب دے دینا چاہئے یا ہر سوال کرنے والے کو سوال کرنے کے بعد ہی جواب دیا جاسکتا ہے اور بعد میں جواب دینا چاہئے جب تک آپ موجود ہیں یہ وحی کا سلسلہ بھی موجود ہے لہذا جب بھی کوئی اعتراض کریں گے ہم ان کو جواب دیں گے اور ہم نہیں چاہتے کہ ان کی زبان بندی کردی جائے اور یہ لوگ کوئی اعتراض کر ہی نہ سکیں۔ کیا یہ لوگ چاہتے ہیں کہ وہ سوال کرتے جائیں اور ہماری طرف سے ان کو جواب نہ دیا جائے ؟ اگر ایسا ہوگا تو وہ یہ شور مچائیں گے کہ دیکھو ہم نے ایک سوال کیا لیکن وہ جواب نہیں دیتا اگر اس کے پاس کوئی جواب ہوتا تو وہ یقینا جواب دیتا ۔ اس لئے ان کے سوالات کا سلسلہ اسی وقت تک جاری رہے گا جب تک آپ بنفس نفیس موجود ہیں اور ہماری طرف سے بھی ان کی ہر مثال کا جواب نقد بنقد ان کو سنایا جائے گا اور ایسا اسی وقت تک ممکن ہے جب تک قرآن کریم کا نزول جاری ہے اور لوگ جو بھی اور جس طرح کا بھی عجیب و غریب سوال کریں ہم ان کو سلجھا ہوا جواب دے دیں تاکہ انہیں مجال شک نہ رہے ماننا نہ ماننا ان کا کام ہے ہم ان کو ماننے پر مجبور نہیں کریں گے کیونکہ اس کے اختیار کا اعلان ہم نے اپنے اختیار سے کیا ہے اور ہم جو اعلان کرتے ہیں اس کا ویسا ہی ہونا لازمی وضروری ہوتا ہے کیونکہ اعلان اور وعدہ میں کوئی فرق نہیں ہوتا اور وعدہ خلاف ہم نہیں کرتے ایسا کیونکر ہو سکتا ہے کہ ایک طرف تو ہم ان کو اختیار دینے کا اعلان کریں اور دوسری طرف ہم انکو مجبور محض کردیں اگر ہم سے وہ ایسی توقع رکھتے ہیں تو بلاشبہ ان کی یہ توقع عبث وبیکار ہے ۔
Top