Anwar-ul-Bayan - Ar-Ra'd : 5
وَ اِنْ تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ ءَاِذَا كُنَّا تُرٰبًا ءَاِنَّا لَفِیْ خَلْقٍ جَدِیْدٍ١ؕ۬ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ١ۚ وَ اُولٰٓئِكَ الْاَغْلٰلُ فِیْۤ اَعْنَاقِهِمْ١ۚ وَ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر تَعْجَبْ : تم تعجب کرو فَعَجَبٌ : تو عجب قَوْلُهُمْ : ان کا کہنا ءَاِذَا : کیا جب كُنَّا : ہوگئے ہم تُرٰبًا : مٹی ءَاِنَّا : کیا ہم یقیناً لَفِيْ خَلْقٍ : زندگی پائیں گے جَدِيْدٍ : نئی اُولٰٓئِكَ : وہی الَّذِيْنَ : جو لوگ كَفَرُوْا : منکر ہوئے بِرَبِّهِمْ : اپنے رب کے وَاُولٰٓئِكَ : اور وہی ہیں الْاَغْلٰلُ : طوق (جمع) فِيْٓ : میں اَعْنَاقِهِمْ : ان کی گردنیں وَاُولٰٓئِكَ : اور وہی ہیں اَصْحٰبُ النَّارِ : دوزخ والے هُمْ : وہ فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
اگر تم عجیب بات سننی چاہو تو کافروں کا یہ کہنا عجیب ہے کہ جب ہم (مر کر) مٹی ہوجائیں گے تو کیا از سر نو پیدا ہونگے ؟ یہی لوگ ہیں جو اپنے پروردگار سے منکر ہوئے ہیں۔ اور یہی ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہونگے۔ اور یہی اہل دوزخ ہیں کہ ہمیشہ اس میں (جلتے) رہیں گے۔
(13:5) تعجب۔ مضارع مجزوم بوجہ عمل ان ۔ واحد مذکر حاضر۔ (اگر) تو تعجب کرتا ہے۔ حیران ہے (باب سمع) تعجب اس حالت کا نام ہے جو انسان کو کسی شے کا سبب معلوم نہ ہونے پر پیش آتی ہے۔ ان تعجب۔ ای ان تعجب من قولہم فی انکار البعث۔ یعنی ان کی انکار آخرت کے متعلق باتیں اگر آپ کو تعجب خیز لگتی ہیں (تو حیرت انگیز ان کا یہ قول بھی ہےء اذا کنا ۔۔ خلق جدید) ۔ الاغلال۔ طوق۔ ہتھکڑیاں۔ غل کی جمع ہے۔ الغلل۔ کے اصل معنی کسی چیز کو اوپر اوڑھنے یا اس کے درمیان چلے جانے کے ہیں۔ اسی لئے غلل اس پانی کو کہتے ہیں جو درختوں کے درمیان سے بہہ رہا ہو۔ اور انغل کے معنی درختوں کے درمیان میں داخل ہونے کے ہیں۔ لہٰذا غل (طوق) خاص کر اس چیز کو کہاجاتا ہے جس سے کسی اعضاء کو جکڑ کر اس کے وسط میں باندھ دیا جاتا ہے۔
Top