Dure-Mansoor - Ar-Ra'd : 5
وَ اِنْ تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ ءَاِذَا كُنَّا تُرٰبًا ءَاِنَّا لَفِیْ خَلْقٍ جَدِیْدٍ١ؕ۬ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ١ۚ وَ اُولٰٓئِكَ الْاَغْلٰلُ فِیْۤ اَعْنَاقِهِمْ١ۚ وَ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر تَعْجَبْ : تم تعجب کرو فَعَجَبٌ : تو عجب قَوْلُهُمْ : ان کا کہنا ءَاِذَا : کیا جب كُنَّا : ہوگئے ہم تُرٰبًا : مٹی ءَاِنَّا : کیا ہم یقیناً لَفِيْ خَلْقٍ : زندگی پائیں گے جَدِيْدٍ : نئی اُولٰٓئِكَ : وہی الَّذِيْنَ : جو لوگ كَفَرُوْا : منکر ہوئے بِرَبِّهِمْ : اپنے رب کے وَاُولٰٓئِكَ : اور وہی ہیں الْاَغْلٰلُ : طوق (جمع) فِيْٓ : میں اَعْنَاقِهِمْ : ان کی گردنیں وَاُولٰٓئِكَ : اور وہی ہیں اَصْحٰبُ النَّارِ : دوزخ والے هُمْ : وہ فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
اور اگر آپ کو تعجب ہو تو ان کا یہ قول لائق تعجب ہے کہ جب ہم مٹی ہوجائیں گے تو کیا نئے سرے سے پیدا ہوں گے، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کے ساتھ کفر کیا اور یہ وہ لوگ ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہ لوگ دوزخ والے ہیں اس میں ہمیشہ رہیں گے
1:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہما اللہ نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” وان تعجب فعجب قولہم “ کے بارے میں فرمایا اے محمد اگر آپ تعجب فرما رہے ہیں ان کے جھٹلانے سے۔ اور وہ دیکھنے والے ہیں اللہ کی قدرت کو اور اس کے حکم کو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے مثالیں بیان فرمائی اور اس نے ان کو مردوں کو زندہ کرکے دکھایا اور مردہ زمینوں کو آبادکرکے دکھایا آپ تعجب کریں ان کے قول سے (آیت) ” ءاذا کنا ترباء انا لفی خلق جدید “ کی انہوں نے دیکھا کہ ان کی پیدائش ایک نطفہ سے ہوئی جو زیادہ مشکل تھا۔ مٹی اور ہڈیوں سے پیدا کرنے سے۔ 3:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہما اللہ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وان تعجب فعجب قولہم ‘ سے مراد ہے کہ رحمن نے ان کو دوبارہ اٹھائے جانے کو جھٹلانے سے تعجب فرمایا۔ اما قولہ تعالیٰ : واولئک الاغل فی اعناقہم : 4: ابن ابی شیبہ وابن ابی حاتم (رح) نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ دوزخ والوں کی گردنوں میں طوق اس لئے نہیں ڈالے جائیں گے کہ وہ رب سے بھاگ نہ جائیں لیکن پھر (قیامت کے دن) ان کی گردنوں میں طوق اس لئے ڈال دیئے جائیں گے کہ جب ان پر آگ کے شعلے بھڑکیں ہوں گے تو وہ طوق اس کو آگ میں قید رکھیں گے۔
Top