Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 105
اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ١ۚ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يَفْتَرِي : بہتان باندھتا ہے الْكَذِبَ : جھوٹ الَّذِيْنَ : وہ لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : جو ایمان نہیں لاتے بِاٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیتوں پر وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ هُمُ : وہ الْكٰذِبُوْنَ : جھوٹے
جھوٹ افترا تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے۔ اور وہی جھوٹے ہیں۔
(16:105) یفتری۔ مضارع واحد مذکر غائب وہ بہتان باندھتا ہے۔ یہاں صیغہ واحد جمع کے لئے استعمال ہوا ہے۔ نیز ملاحظہ ہو 16:101 آیت کا ترجمہ یوں ہے۔ حقیقۃً جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے وہی جھوٹ اور افتراء باندھتے ہیں۔ (انما کے حصر کے ساتھ کذب کا ارتکاب آیات قرآنی پر ایمان نہ رکھنے والوں کے لئے مخصوص ہوگیا) فی ھذہ الایۃ ولا لۃ قویۃ علی ان الکذب من اکبر الکبائر و افحش الفواحش والد لیل علیہ ان کلمۃ انما للحصروا لمعنی ان الکذب والفریۃ لا یقدم علیہما الا من کان غیر مومن بایت اللہ تعالیٰ والامن کان کافرا وھذا تھدید فی النہایۃ۔ اس آیت میں اس امر کی قوی دلیل ہے کہ کذب بدترین گناہ اور بدترین فحش ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ انما کلمہ حصر کا ہے یعنی کذب اور افتراء کے ارتکاب کی جرأت ماسوائے خدا تعالیٰ کی آیات پر ایمان نہ رکھنے والے اور کافر کے کوئی نہیں کرتا اور یہ نہایت سخت تنبیہ ہے۔ اولئک ہم الکاذبون۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب کو لا کر کذب کا فعل منکرین ِ آیات ربانی پر مختص کردیا۔ پس یہی لوگ ہیں جو (پورے کے پورے) جھوٹے ہیں۔
Top