Al-Qurtubi - An-Nahl : 34
اِنَّ لِلْمُتَّقِیْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ
اِنَّ لِلْمُتَّقِيْنَ : بیشک متقی لوگوں کے لیے عِنْدَ رَبِّهِمْ : ان کے رب کے نزدیک جَنّٰتِ : باغات ہیں النَّعِيْمِ : نعمتوں والے
پرہیزگاروں کے لیے ان کے پروردگار کے ہاں نعمت کے باغ ہیں
ان للمتقین عند ربھم جنت النعیم۔ اس بارے میں قول پہلے گزر چکا ہے یعنی متقین کے لئے آخرت میں ایسی جنتیں ہیں جن میں خالص نعمتیں ہیں، ان میں کسی ایسی چیز کی آمیزش نہ ہوگی جو ان نعمتوں کو بدمزہ کرے جس طرح وہ دنیا کی نعمتوں کو بدمزہ کرتی تھی۔ قریش کے سردار دنیا میں اپنا حصہ دیکھتے تھے اور مسلمانوں کا حصہ کم دیکھتے تھے جب وہ آخرت کی کوئی بات سنتے اور اللہ تعالیٰ نے مومنین سے جو عدے کئے ان کو سنتے تو کہتے : اگر یہ بات درست ہوگی کہ ہمیں دوبارہ زندہ کیا جائے گا جس طرح حضرت محمد ﷺ اور آپ ﷺ کے ساتھی گمان کرتے ہیں تو ہمارا اور ان کا حال نہ ہوگا مگر اسی طرح جس دنیا میں حال ہے ورنہ وہ ہم پر زائد نہ ہوں اور نہ انہیں ہم پر فضیلت ہوگی۔ آخری حد یہی ہوگی کہ وہ ہمارے برابر ہوں گے۔ فرمایا : افنجعل المسلمین کالمجرمین۔ مجرمین سے مراد کفار ہیں۔ حضرت ابن عباس اور دوسرے علماء نے کہا، کفار مکہ نے کہا، آخرت میں ہمیں اس سے بہتر دیا جائے گا (1) جو تمہیں دیا جائے گا تو یہ آیت نازل ہوئی۔ افنجعل المسلمین کالمجرمین۔ پھر انہیں شرمنادہ کیا اور فرمایا : مالکم کیف تحکمون۔ تمہیں کیا ہوگیا ہے تم کس طرح کا ٹیڑھا حکم لگاتے ہو۔ جزا معاملہ تمہارے سپرد ہے یہاں تک کہ تم اس میں فیصلہ کرتے ہو جو تم چاہتے ہو کہ تمہارے لئے اس میں بھلائی ہے جیسی مسلمانوں کے لئے ہے۔
Top