Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 31
وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَوْلَادَكُمْ خَشْیَةَ اِمْلَاقٍ١ؕ نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَ اِیَّاكُمْ١ؕ اِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْاً كَبِیْرًا
وَلَا تَقْتُلُوْٓا : اور نہ قتل کرو تم اَوْلَادَكُمْ : اپنی اولاد خَشْيَةَ : ڈر اِمْلَاقٍ : مفلسی نَحْنُ : ہم نَرْزُقُهُمْ : ہم رزق دیتے ہیں انہیں وَاِيَّاكُمْ : اور تم کو اِنَّ : بیشک قَتْلَهُمْ : ان کا قتل كَانَ : ہے خِطْاً كَبِيْرًا : گناہ بڑا
اور اپنی اولاد کو مفلسی کے خوف قتل نہ کرنا (کیوں کہ) ان کو اور تم کو ہم ہی رزق دیتے ہیں، کچھ شک نہیں کہ ان کا مار ڈالنا بڑا سخت گناہ ہے
(17:31) خشیۃ۔ خوف۔ ڈر۔ ہیبت۔ خشیۃ اس خوف کو کہتے ہیں جس میں تعظیم شامل ہو۔ اسی بناء پر آیۃ شریفہ انما یخشی اللہ من عبادہ العلمؤ(35:28) اللہ کے بندوں میں سے اللہ سے وہی ڈرتے ہیں جو عالم ہیں۔ اس میں علماء کو خشیت سے مخصوص کیا گیا ہے املاق۔ مصدر (افعال) سے مفلس اور تنگ دست ہونا۔ فقروفاقہ۔ خشیۃ املاق مضاف مضاف الیہ مل کر مفعول لہٗ ہے لا تقتلواکا۔ خطا۔ گناہ ۔ چوک۔ جرم۔ خطائ۔ خطیٔ یخطأ (سمع) کا مصدر ہے بمعنی گناہ کرنا کے آتا ہے۔
Top