Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 77
فَانْطَلَقَا١ٙ حَتّٰۤى اِذَاۤ اَتَیَاۤ اَهْلَ قَرْیَةِ اِ۟سْتَطْعَمَاۤ اَهْلَهَا فَاَبَوْا اَنْ یُّضَیِّفُوْهُمَا فَوَجَدَا فِیْهَا جِدَارًا یُّرِیْدُ اَنْ یَّنْقَضَّ فَاَقَامَهٗ١ؕ قَالَ لَوْ شِئْتَ لَتَّخَذْتَ عَلَیْهِ اَجْرًا
فَانْطَلَقَا : پھر وہ دونوں چلے حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَآ اَتَيَآ : جب وہ دونوں آئے اَهْلَ قَرْيَةِ : ایک گاؤں والوں کے پاس اسْتَطْعَمَآ : دونوں نے کھانا مانگا اَهْلَهَا : اس کے باشندے فَاَبَوْا اَنْ : تو انہوں نے انکار کردیا کہ يُّضَيِّفُوْهُمَا : وہ ان کی ضیافت کریں فَوَجَدَا : پھر انہوں نے پائی (دیکھی) فِيْهَا جِدَارًا : اس میں (وہاں) ایک دیوار يُّرِيْدُ : وہ چاہتی تھی اَنْ يَّنْقَضَّ : کہ وہ گرپڑے فَاَقَامَهٗ : تو اس نے اسے سیدھا کردیا قَالَ : اس نے کہا لَوْ شِئْتَ : اگر تم چاہتے لَتَّخَذْتَ : لے لیتے عَلَيْهِ : اس پر اَجْرًا : اجرت
پھر وہ دونوں چلے یہاں تک کہ ایک گاؤں والوں کے پاس پہنچے، اور ان سے کھانا طلب کیا، مگر انہوں نے ان کی ضیافت کرنے سے انکار کردیا۔ پھر انہوں نے وہاں ایک دیوار دیکھی جو (جھک کر) گرا چاہتی تھی، خضرنے اس کو سیدھا کردیا (موسیٰ نے کہا) اگر آپ چاہتے تو (اس کام) کا معاوضہ لیتے (تاکہ) کھانے کا کام چلتا
(18:77) استطعما۔ ماضی تثنیہ مذکر غائب استطعام (استفعال) ان دونوں نے کھانا مانگا۔ ابوا۔ انہوں نے سختی سے انکار کیا۔ باب ضرب وفتح۔ ابی مادہ اباء مصدر۔ الابائ۔ کے معنی سختی سے انکار کرنا کے ہیں۔ یہ لفظ امتناع سے خاص ہے ہر اباء کو امتناع کہہ سکتے ہیں۔ مگر ہر امتناع کو ابائ نہیں کہہ سکتے۔ ابی واستکبر (2:34) اس نے سختی سے انکار کیا اور تکبر کیا۔ یضیفوہما۔ ضیف یضیف تضییت (تفعیل) مضارع جمع مذکر غائب ھما ضمیر مفعول تثنیہ مذکر غائب (کہ) وہ ان دونوں کو مہمان بنائیں۔ یعنی ان کی مہمانی کریں۔ (ان) ینقض۔ مضارع واحد مذکر غائب۔ منصوب بوجہ عمل ان۔ انقضاض (انفعال) کہ گرپڑے۔ یرید ان ینقض وہ (جھک کر) گرا چاہتی تھی۔ قضض مادہ ۔ قضضتہ فانقض۔ میں نے اسے گرایا تو وہ گرپڑا۔ لتخذت۔ ل جواب شرط کے لئے ہے۔ اتخذت ماضی واحد مذکر حاضر۔ اتخاذ (افتعال) سے۔ بمعنی لینا۔ پکڑنا۔ قرآن مجید میں ہے قل اتخذتم عنداللہ عھدا (2:80) ان سے پوچھو کہ کیا تم نے اللہ سے اقرار لے رکھا ہے۔ لو شئت لتخذت علیہ اجرا۔ اگر تم چاہتے تو اس کام کا معاوضہ لے لیتے۔
Top