Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 70
وَ اَرَادُوْا بِهٖ كَیْدًا فَجَعَلْنٰهُمُ الْاَخْسَرِیْنَۚ
وَاَرَادُوْا : اور انہوں نے ارادہ کیا بِهٖ : اس کے ساتھ كَيْدًا : فریب فَجَعَلْنٰهُمُ : تو ہم نے انہیں کردیا الْاَخْسَرِيْنَ : بہت خسارہ پانیوالے (زیاں کار)
اور ان لوگوں نے برا تو ان کا چاہا تھا مگر ہم نے ان ہی کو نقصان میں ڈال دیا
وارادوا بہ کیدا فجعلنہم الاخسرین۔ اور ان لوگوں نے ابراہیم ( علیہ السلام) کے ساتھ برائی کرنی چاہی تھی سو ہم نے انہی لوگوں کو ناکام کردیا۔ فَجَعَلْنٰہُمْ الْاَخْسَرِیْنَکی تشریح میں بعض لوگوں نے کہا کہ قوم نمرود کی مراد حاصل نہیں ہوئی چیزوں کے نرخ گراں ہوگئے اور مہنگائی بڑھ گئی۔ بعض نے کہا اللہ نے مچھروں کی فوج بھیج دی جس نے نمرود کا گوشت کھالیا اور ایک مچھر اس کے دماغ میں گھس گیا جس کی وجہ سے نمرود ہلاک ہوگیا محمد بن اسحاق کا بیان ہے اللہ نے جب ابراہیم کے لئے آگ کو ٹھنڈا اور سلامتی بخش کردیا تو یہ منظر دیکھ کر آپ کی قوم کے کچھ لوگ ایمان لے آئے لیکن نمرود اور اس کے حکام کا خوف تھا (اس لئے انہوں نے ایمان کا اعلان نہیں کیا) منجملہ ان کے آپ کے بھتیجے لوط بن ہاران بن تارخ بھی ایمان لے آئے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے باپ کا نام تارخ تھا جو حضرت لوط کا دادا تھا تارخ بن ثالث تھا ‘ ثالث کو ناخور بھی کہا جاتا تھا۔ حضرت ابراہیم کے چچا کی بیٹی سارہ بنت ہاران بھی ایمان لے آئی تھیں۔ اس کے بعد حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے قریۂ کونی (علاقۂ عراق) کو چھوڑ دیا اور لوط و سارہ کو ساتھ لے کر ترک وطن کردیا ‘ آپ کا یہ ترک وطن اللہ کے واسطے تھا اپنے دین کو محفوظ رکھنے کی غرض سے تھا اور اطمینان سے اپنے رب کی عبادت کرنے کے لئے تھا آپ نے فرمایا تھا اِنِّیْ مُہَاجِرٌا اِلٰی رَبِّیْ ۔ لوط کے مؤمن ہونے کا ذکر اللہ نے آیۃ فَاَمَنَ لَہٗ لُوْطٌمیں فرمایا ہے۔ کونی سے چل کر آپ حران پہنچے کچھ مدت وہاں قیام کیا پھر وہاں سے چل کر مصر پہنچے۔ پھر مصر سے شام کی طرف چل دیئے اور علاقۂ فلسطین میں سبع کے مقام پر اترے یہاں سے مؤتفکات کی بستیاں (سدوم وغیرہ جو بحیرۂ میت کے ساحل کی پانچ بستیاں تھیں۔ مترجم) چوبیس گھنٹے کی مسافت پر تھیں حضرت لوط وہاں چلے گئے اور اللہ نے ان کو پیغمبر بنا کر وہاں بھیج دیا۔
Top