Anwar-ul-Bayan - Maryam : 24
فَنَادٰىهَا مِنْ تَحْتِهَاۤ اَلَّا تَحْزَنِیْ قَدْ جَعَلَ رَبُّكِ تَحْتَكِ سَرِیًّا
فَنَادٰىهَا : پس اسے آواز دی مِنْ : سے تَحْتِهَآ : اس کے نیچے اَلَّا تَحْزَنِيْ : کہ نہ گھبرا تو قَدْ جَعَلَ : کردیا ہے رَبُّكِ : تیرا رب تَحْتَكِ : تیرے نیچے سَرِيًّا : ایک چشمہ
اس وقت ان کے نیچے کی جانب سے فرشتے نے ان کو آواز دی کہ غمناک نہ ہو تمہارے پروردگار نے تمہارے نیچے ایک چشمہ جاری کردیا ہے
(19:24) نادھا۔ اس (فرشتہ جبریل علیہ السلام) نے اس (حضرت مریم علیہما السلام) کو پکارا ۔ من تحتھا۔ ای من مکان اسفل منھا۔ یعنی جہاں وہ تھیں اس مقام کی پائیں سے۔ ان لا تحزنی۔ فعل نہیں واحد مؤنث حاضر۔ کہ تو غم مت کھا۔ حزن۔ غم۔ رنج۔ سریا۔ ایک چشمہ۔ اس کی جمع اسریۃ اور سریان ہے بعض نے اس کے معنی جدول (چھوٹی نہر) کے لئے ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ اور دیگر اہل لغت کا یہی قول ہے۔ چناچہ انہوں نے اس کی تفسیر چھوٹی نہر سے کی ہے جو نخلستان کی طرف رواں ہو۔ اس صورت میں یہ سری (لام کلمہ ی) سے ہے۔ بعض کے نزدیک یہ سرو (لام کلمہ واو) سے ہے۔ اور سروبمعنی رفعت کے ہے۔ جس سے مراد حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں۔ یعنی تیرے رب نے تیرے سے ایک رفیع الشان بلند مرتبت لڑکا پیدا کرنے والا ہے۔ (19:25) ھزی۔ فعل امر۔ واحد مؤنث حاضر۔ ھزمصدر۔ تو ہلا۔ باب نصر سے ہے۔ بنفسہ وبالباء متعدی ہے۔ ہلانا۔ ھزہ وھزبہ اس کو ہلایا۔ جذع النخلۃ۔ مضاف مضاف الیہ۔ کھجور کا تنہ۔ تسقط۔ مضارع واحد مؤنث غائب مجزوم بوجہ جواب امر۔ وہ گرائے گی۔ وہ ڈالے گی۔ مساقطۃ (مفاعلۃ) سے جس کے معنی گرانے کے ہیں۔ ضمیر مؤنث نخلتہ کے لئے ہے اور جگہ جگہ قرآن مجید میں ہے۔ فاسقط علینا کسفا من السمائ (26:187) تو ہم پر ایک ٹکڑا آسمان سے گرا لائو۔ رطبا۔ تازہ خرما۔ تازہ کھجوریں ۔ پکی ہوئی کھجوریں۔ جمع۔ رطبۃ واحد۔ لطاب و الطاب۔ جمع الجمع۔ جن یا۔ تازہ چنا ہوا میوہ۔ روزن فعیل صفت مشبہ کا صیغہ ہے۔ جنی تازہ پھل جو حال ہی میں توڑا گیا ہو۔ جنی مصدر۔
Top