Anwar-ul-Bayan - Maryam : 50
وَ وَهَبْنَا لَهُمْ مِّنْ رَّحْمَتِنَا وَ جَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِیًّا۠   ۧ
وَوَهَبْنَا : اور ہم نے عطا کیا لَهُمْ : انہیں مِّنْ : سے رَّحْمَتِنَا : اپنی رحمت وَجَعَلْنَا : اور ہم نے کیا لَهُمْ : ان کا لِسَانَ : ذکر صِدْقٍ : سچا۔ جمیل عَلِيًّا : نہایت بلند
اور ان کو اپنی رحمت سے (بہت سی چیزیں) عنایت کیں اور ان کا ذکر جمیل بلند کیا
(19:50) لسان صدق علیا۔ لسان صدق مضاف مضاف الیہ۔ لسان منصوب بوجہ جعلناکے مفعول ہونے ہے۔ لسان سے مراد ذکر ہے صدق کے معنی سچائی۔ قوت۔ خیر۔ خلوص۔ شرف۔ سچی بات فضیلت کے ہیں۔ یہ صدق یصدق کا مصدر ہے۔ علیا لسان کی صفت ہے۔ لسان صدق علیاکا مطلب ہوا سچائی و صداقت کا وہ ذکر جو ارفع واعلیٰ ہو۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے واجعل لی لسان صدق فی الاخرین (26:84) اور میرا ذکر نیک پچھلے (آنے والے) لوگوں میں جاری رکھ۔ نیز ملاحظہ ہو (10:2) ۔ چناچہ آج تک ان ہر سہ پیغمبر ان کا نام یہود و نصاریٰ اور مسلمانوں میں جس تقدیس و تحریم کے ساتھ لیا جاتا ہے کسی بیان کا محتاج نہیں۔ اس سے زیادہ اس کی تفسیر اور کیا ہوگی۔ کہ خطہ ارضی پر جہاں کہیں مسلمان موجود ہیں اپنی پنجگانہ نماز میں کما صلیت علی ابراہیم وعلی ال ابراہیم کا ذکر کرتے ہیں۔ مخلصا۔ اسم مفعول۔ منصوب بوجہ خبر کان۔ مخلص برگزیدہ، چنا ہوا۔ بےکھوٹ خالص۔ یعنی جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی نوازشات ونبوت کے لئے چن لیا۔ منتخب کرلیا تھا۔ یا جو کفر وشرک و دیگر فواحش سے پاک رکھا گیا ہو۔ رسولا نبیا۔ (اور وہ) رسول اور نبی تھے۔ رسول کا لغوی معنی فرستادہ یا پیغامبر ہے اور اصطلاحی لحاظ سے رسول وہ ہے جو صاحب شریعت ہو خواہ وہ شریعت اس رسول کے اعتبار سے جدید ہو یا سابقہ رسول کی شریعت جو دوسرا رسول کسی قوم کی طرف پہلی دفعہ لایا ہو۔ جیسے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) قوم جرہم کی طرف شریعت ابراہیمیہ لے کر آئے تھے۔ نبی۔ یا تو النبوۃ سے مشتق ہے جس کا معنی بلندی۔ رفعت ہے۔ کیونکہ نبی اپنی شان اور رتبہ میں دوسرے لوگوں سے ارفع اور اعلیٰ ہوتا ہے۔ یا ۔ یہ نبأ سے مشتق ہے۔ نبأ کا معنی ہے خبر دینا۔ اور نبی دوسرے لوگوں کو خداوند تعالیٰ کے احکام کی خبر دیتا ہے خواہ وہ احکام اسے بذریعہ وحی اللہ تعالیٰ سے موصول ہوں خواہ کسی دوسرے رسول کی شریعت کے احکام ہوں جن کے احیاء کے لئے خدا وند تعالیٰ نے اسے نبوت سے سرفراز فرمایا ہو۔
Top