Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Anfaal : 65
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِیْنَ عَلَى الْقِتَالِ١ؕ اِنْ یَّكُنْ مِّنْكُمْ عِشْرُوْنَ صٰبِرُوْنَ یَغْلِبُوْا مِائَتَیْنِ١ۚ وَ اِنْ یَّكُنْ مِّنْكُمْ مِّائَةٌ یَّغْلِبُوْۤا اَلْفًا مِّنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے النَّبِيُّ : نبی حَرِّضِ : ترغیب دو الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) عَلَي : پر الْقِتَالِ : جہاد اِنْ : اگر يَّكُنْ : ہوں مِّنْكُمْ : تم میں سے عِشْرُوْنَ : بیس صٰبِرُوْنَ : صبر والے يَغْلِبُوْا : غالب آئیں گے مِائَتَيْنِ : دو سو وَاِنْ : اور اگر يَّكُنْ : ہوں مِّنْكُمْ : تم میں سے مِّائَةٌ : ایک سو يَّغْلِبُوْٓا : وہ غالب آئیں گے اَلْفًا : ایک ہزار مِّنَ : سے الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) بِاَنَّهُمْ : اس لیے کہ وہ قَوْمٌ : لوگ لَّا يَفْقَهُوْنَ : سمجھ نہیں رکھتے
اے نبی ﷺ ! مسلمانوں کو جہاد کی ترغیب دو اگر تم میں بیس آدمی ثابت قدم رہنے والے ہوں گے تو دو سو کافروں پر غالب رہیں گے۔ اور اگر سو (ایسے) ہوں گے تو ہزار پر غالب رہیں گے اس لئے کہ کافر ایسے لوگ ہیں کہ کچھ بھی سمجھ نہیں رکھتے۔
(65) عزوہ بدر کے دن مومنین کو ترغیب دیجیے اور لڑائی پر ابھارئیے کہ اگر بیس آدمی بھی لڑائی میں ثابت قدم رہے تو دو سو کفار پر غلبہ حاصل کریں گے کیوں کہ وہ حکم الہی اور توحید خداوندی کو نہیں سمجھتے۔ شان نزول : (آیت) ”ان یکن منکم عشرون صبرون“۔ (الخ) اسحاق بن راہویہ ؒ نے اپنی مسند میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو یہ حکم دیا کہ ایک آدمی دس سے قتال کرے تو ان پر یہ چیز ناخوشگوار گزری تو اللہ تعالیٰ نے یہ تخفیف فرما دی کہ ایک آدمی دو سے قتال کرے چناچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی یعنی اگر بیس آدمی ثابت قدم رہنے والے ہوں گے۔
Top