Dure-Mansoor - Adh-Dhaariyat : 39
اِلَّا تَنْفِرُوْا یُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا١ۙ۬ وَّ یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَیْرَكُمْ وَ لَا تَضُرُّوْهُ شَیْئًا١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اِلَّا تَنْفِرُوْا : اگر نہ نکلو گے يُعَذِّبْكُمْ : تمہیں عذاب دے گا عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک وَّ : اور يَسْتَبْدِلْ : بدلہ میں لے آئے گا قَوْمًا : اور قوم غَيْرَكُمْ : تمہارے سوا وَلَا تَضُرُّوْهُ : اور نہ بگاڑ سکو گے اس کا شَيْئًا : کچھ بھی وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز پر قَدِيْرٌ : قدرت رکھنے والا
اگر تم نہ نکلو گے تو اللہ تمہیں درد ناک عذاب دے گا اور تمہارے علاوہ دوسری قوم کو تمہارے بدلہ پیدا فرما دے گا اور تم اس کو کچھ بھی ضرر نہیں پہنچا سکتے ہو، اور اللہ پر چیز پر قادر ہے
جہاد میں نہ نکلنے پر وعید : 1:۔ ابوداود وابن منذر وابو الشیخ والحاکم اور آپ نے اس کو صحیح کہا اور ابن مردویہ اور بیہقی نے اپنی سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ” (آیت) ” الا تنفروا یعذبکم عذابا الیما “ کے بارے میں فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے عرب کے قبیلہ کو (جہاد میں) نکلنے کو فرمایا تو وہ اس سے اوجھل ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری اور ان سے بارش کو روک دیا کیونکہ یہ ان کے لئے عذاب تھا۔ 2:۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ جب ” ( یہ آیت) ” الا تنفروا یعذبکم عذابا الیما “ نازل ہوئی تو کچھ لوگ اس وقت جنگل میں آپ کے پیچھے رہ گئے وہ اپنی قوم کو سکھاتے تھے۔ منافقوں نے کہا کہ کچھ لوگ باقی ہیں جنگلوں میں اور کہنے لگے کہ دیہات کے رہنے والے لوگ ہلاک ہوگئے تو یہ آیت ” وما کان المومنون لینفروا کافۃ “ نازل ہوئی۔ 3:۔ ابو داود ابن ابی حاتم والنحاس اور بیہقی نے اپنی سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ” (آیت) ” الا تنفروا یعذبکم عذابا الیما “ کے بارے میں فرمایا کہ اس کو (آیت) ” وما کان المومنون لینفروا کافۃ “ نے منسوخ کردیا۔
Top