Anwar-ul-Bayan - Maryam : 83
اَلَمْ تَرَ اَنَّاۤ اَرْسَلْنَا الشَّیٰطِیْنَ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ تَؤُزُّهُمْ اَزًّاۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اَنَّآ اَرْسَلْنَا : بیشک ہم نے بھیجے الشَّيٰطِيْنَ : شیطان (جمع) عَلَي : پر الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) تَؤُزُّهُمْ : اکساتے ہیں انہیں اَزًّا : خوب اکسانا
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ ہم نے شیطانوں کو کافروں پر چھوڑ رکھا ہے کہ وہ ان کو برانگیختہ کرتے رہتے ہیں ؟
(19:83) تؤزہم۔ (وہ شیاطین) ان کو ابھارتے ہیں۔ ازیؤز (باب نصر) مضارع واحد مؤنث غائب از مصدر۔ جس کے اصل معنی دیگ کے جوش مارنے کے ہیں۔ اور پھر اسی مناسبت سے ورغلانے۔ ابھارنے ۔ ترغیب دلانے۔ آپس میں گتھ جانے اور اوپر اچھال دینے کے بھی آتے ہیں۔ ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب کافرین کی طرف راجع ہے اور ضمیر فاعل واحد مؤنث غائب شیاطین کے لئے ہے۔ وہ شیاطین ان کافروں کو (اسلام کے خلاف) خوب ابھارتے رہتے ہیں۔ مصدر کو تاکید کے لئے لایا گیا ہے۔
Top