Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 104
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْا١ؕ وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
يَا اَيُّهَا الَّذِیْنَ : اے وہ لوگو جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تَقُوْلُوْا : نہ کہو رَاعِنَا : راعنا وَقُوْلُوْا : اور کہو انْظُرْنَا : انظرنا وَاسْمَعُوْا : اور سنو وَلِلْکَافِرِیْنَ ۔ عَذَابٌ : اور کافروں کے لیے۔ عذاب اَلِیْمٌ : دردناک
اے اہل ایمان (گفتگو کے وقت پیغمبر خدا ﷺ سے) راعنا نہ کہا کرو اُنْظُرْنا کہا کرو اور خوب سن رکھو اور کافروں کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے
(2:104) راعنا۔ رع ی۔ مادہ سے مشتق ہے مراعاۃ (مفاعلۃ) مصدر سے۔ امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر ہے مراعاۃ بمعنی حفاظت کرنا۔ کسی کی طرف کان لگانا۔ مثلاً راعیتہ سمعی۔ میں نے اس کی طرف کان لگایا۔ یا کسی کی بات کی طرف دھیان دیا۔ مثلاً ھو لا یراعی الی قول احد وہ کسی کی بات پر دھیان نہیں دیتا۔ راعنا۔ ہماری طرف کان لگا۔ ہماری طرف متوجہ ہو۔ الرعی۔ اصل میں حیوان یعنی جاندار چیز کی حفاظت کو کہتے ہیں۔ خواہ غذا کے ذریعہ سے ہو جو اس کی زندگی کی محافظ ہے یا اس سے دشمن کو دفع کرنے کے ذریعے سے ہو۔ مثلاً ارعیتہ میں نے اس کے سامنے چارہ ڈالا۔ اور رعیتہ میں نے اس کی نگرانی کی۔ اسی سے رعی چارہ یا گھاس کو کہتے ہیں اور مرعی چراگاہ کو۔ اسی سے راعی چرواہا کو کہتے ہیں ۔ نیز راعن یہود کی زبان میں ایک نہایت فحش گالی تھی۔ راعنا (ہماری طرف کان لگا یا متوجہ ہو) کو ذرا زبان دبا کر راعینا بولتے اور اپنے دل میں اس کے معنی لیتے۔ اے ہمارے چرواہے یا بطور گالی راعنا۔ راعین سے بمعنی احمق استعمال کرے۔ ان کو دیکھا دیکھی اور ان کی نیت کو جانے بغیر مسلمان بھی کبھی یہ لفظ (بمعنی ہماری طرف متوجہ ہو) استعمال کرلیتے تھے۔ آیت ہذا میں خداوند تعالیٰ نے مسلمانوں کو اس کے استعمال سے منع فرمایا ہے تاکہ یہ دو معونی لفظ کسی گستاخی کا باعث نہ بن سکے۔ اور ہدایت فرمائی کہ وہ (یعنی مسلمان) راعنا کے بجائے انظرنا کہا کریں۔ واسمعوا۔ واؤ عاطفہ اسمعوا سماع (باب سمع) مصدر سے امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر ہے ۔ تم سنو۔ تم سنتے رہو۔ یعنی انظرنا (آپ ہماری طرف نظر فرمائیں۔ کہو اور پھر دھیان سے سنو۔
Top