Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zumar : 36
اَتَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَ تَنْسَوْنَ اَنْفُسَكُمْ وَ اَنْتُمْ تَتْلُوْنَ الْكِتٰبَ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
اَتَأْمُرُوْنَ : کیا تم حکم دیتے ہو النَّاسَ : لوگ بِاالْبِرِّ : نیکی کا وَتَنْسَوْنَ : اور بھول جاتے ہو اَنْفُسَكُمْ : اپنے آپ کو وَاَنْتُمْ : حالانکہ تم تَتْلُوْنَ الْكِتَابَ : پڑھتے ہو کتاب اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : کیا پھر تم نہیں سمجھتے
کیا خدا اپنے بندے کو کافی نہیں ؟ اور یہ تم کو ان لوگوں سے جو اس کے سوا ہیں (یعنی خدا سے) ڈراتے ہیں اور جس کو خدا گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں
کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندہ خاص محمد کی حفاظت کے لیے یا یہ کہ حضرت خالد بن ولید کی حفاظت کے لیے کافی نہیں۔ اور یہ آپ کو ان جھوٹے معبودوں یعنی لات و عزی وغیرہ سے جو اللہ کے سوا ہیں ڈراتے ہیں۔ چناچہ آپ سے کہتے ہیں کہ ان بتوں کو برا بھلا مت کہو ورنہ آپ کو پریشان کردیں گے اور جسے اللہ تعالیٰ اپنے دین سے گمراہ کرے یعنی ابوجہل وغیرہ اسے کوئی دین خداوندی کا راستہ بتانے والا نہیں۔ شان نزول : وَيُخَوِّفُوْنَكَ بالَّذِيْنَ مِنْ دُوْنِهٖ (الخ) عبدالرزاق نے محمد سے روایت کی ہے کہ مجھے ایک شخص نے بیان کیا کہ کفار مکہ نے رسول اکرم سے کہا کہ آپ ہمارے بتوں کو برا بھلا کہنے سے باز آجائیں ورنہ ہم اپنے بتوں سے کہہ دیں گے وہ آپ کو پریشان کریں اس پر یہ آیت نازل ہوئی یعنی یہ لوگ آپ کو ان سے ڈراتے ہیں جو اللہ کے سوا ہیں۔
Top