Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 97
وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ سُلٰلَةٍ مِّنْ طِیْنٍۚ
وَ : اور لَقَدْ خَلَقْنَا : البتہ ہم نے پیدا کیا الْاِنْسَانَ : انسان مِنْ : سے سُلٰلَةٍ : خلاصہ (چنی ہوئی) مِّنْ طِيْنٍ : مٹی سے
اور ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصے سے پیدا کیا ہے
(23:12) سللۃ۔ سل سے اسم مشتق ہے ۔ سل کے معنی ہیں کسی چیز کو کسی چیز سے کھینچنا اور نچوڑنا۔ جیسے تلوار کا نیام سے سونتنا۔ یا کوئی شے چوری کھسکا لینا۔ جیسے یتسللون منکم لواذا (24:63) جو تم میں سے آنکھ بچا کر کھسک گئے۔ سلالۃ من طین مٹی کا جوہر۔ مٹی سے نچوڑ کر حاصل کیا ہوا خلاصہ ۔ صاحب ضیاء القرآن لکھتے ہیں :۔ مٹی کے خمیر سے جو جوہر نکلا اس سے آدم (علیہ السلام) کا جسم پاک تیار ہوا۔ پھر آپ سے جو نسل انسانی چلی اس کے لئے نطفہ اصل قرار پایا جو ان غذائوں سے پیدا ہوتا ہے جو مٹی سے اگتی ہیں اس لئے جنس انسانی کی تخلیق کے متعلق فرمایا کہ اسے مٹی سے پیدا کیا گیا ہے۔
Top