Baseerat-e-Quran - Aal-i-Imraan : 165
اِنَّ الَّذِیْنَ تَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ ظَالِمِیْۤ اَنْفُسِهِمْ قَالُوْا فِیْمَ كُنْتُمْ١ؕ قَالُوْا كُنَّا مُسْتَضْعَفِیْنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ قَالُوْۤا اَلَمْ تَكُنْ اَرْضُ اللّٰهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوْا فِیْهَا١ؕ فَاُولٰٓئِكَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ وَ سَآءَتْ مَصِیْرًاۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو تَوَفّٰىھُمُ : ان کی جان نکالتے ہیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے ظَالِمِيْٓ : ظلم کرتے تھے اَنْفُسِهِمْ : اپنی جانیں قَالُوْا : وہ کہتے ہیں فِيْمَ : کس (حال) میں كُنْتُمْ : تم تھے قَالُوْا كُنَّا : وہ کہتے ہیں ہم تھے مُسْتَضْعَفِيْنَ : بےبس فِي : میں الْاَرْضِ : زمین (ملک) قَالُوْٓا : وہ کہتے ہیں اَلَمْ تَكُنْ : کیا نہ تھی اَرْضُ : زمین اللّٰهِ : اللہ وَاسِعَةً : وسیع فَتُھَاجِرُوْا : پس تم ہجرت کر جاتے فِيْھَا : اس میں فَاُولٰٓئِكَ : سو یہ لوگ مَاْوٰىھُمْ : ان کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم وَسَآءَتْ : اور برا ہے مَصِيْرًا : پہنچے کی جگہ
(بھلا یہ) کیا (بات ہے کہ) جب (احد کے دن کفار کے ہاتھ سے) تم پر مصیبت واقع ہوئی حالانکہ (جنگ بدر میں) اس سے دو چند مصیبت تمہارے ہاتھ سے ان پر پڑچکی ہے تو تم چلا اٹھے کہ (ہائے) آفت (ہم پر) کہاں سے آپڑی کہہ دو کہ یہ تمہاری ہی شامت اعمال ہے (کہ تم نے پیغمبر کے حکم کے خلاف کیا) خدا ہر چیز پر قادر ہے
(165) اور اب پھر احد کے دن کی پریشانی کا اللہ تعالیٰ تذکرہ فرماتے ہیں تمہیں احد میں ایسی شکست ہوئی جس سے دو چند مکہ والوں کو بدر میں ہوئی تھی اور پھر حیرانی سے کہتے ہیں کہ ہم تو مسلمان ہیں، پھر اس قدر پریشانی کہاں سے ہوئی اے محمد ﷺ آپ فرما دیجیے کہ مورچہ چھوڑ کر جو تم سے لغزش ہوئی اس بنا پر عارضی شکست ہوئی، اللہ تعالیٰ سزا وغیرہ سب پر قادر ہے۔ شان نزول : (آیت) ”اولما اصابتکم“۔ (الخ) ابن ابی حاتم ؒ نے حضرت عمر فاروق ؓ سے روایت نقل کی ہے انہوں نے فرمایا کہ بدر کے قیدیوں کو فدیہ لے کر جو چھوڑدیا تھا اس کی گرفت احد میں ہوئی کہ ستر صحابہ کرام ؓ شہید ہوئے رسول اکرم ﷺ کے سامنے کے دندان مبارک شہید ہوئے کہ آپ کے سرمبارک پر خود ٹوٹ گیا جس سے آپ کے چہرہ انور پر سے خون بہنے لگا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top