بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 1
تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَاۙ
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا الَّذِيْ : وہ جو۔ جس نَزَّلَ الْفُرْقَانَ : نازل کیا فرق کرنیوالی کتاب (قرآن) عَلٰي عَبْدِهٖ : اپنے بندہ پر لِيَكُوْنَ : تاکہ وہ ہو لِلْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں کے لیے نَذِيْرَۨا : ڈرانے والا
وہ (خدائے عزوجل) بہت ہی بابرکت ہے جس نے اپنے بندے پر قرآن نازل فرمایا تاکہ اہل عالم کو ہدایت کرے
(25:1) تبارک۔ وہ بہت برکت والا ہے۔ وہ بڑی برکت والا ہے تبارک (تفاعل) سے۔ ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب۔ یہ صرف ماضی کا صیغہ مستعمل ہے اور وہ بھی صرف اللہ کے لئے اس کی گردان نہیں آتی۔ الفرقان۔ الفرق سے ہے جو الگ الگ ہونے کے معنی میں آتا ہے الفرق اور الفلق کے قریب قریب ایک ہی معنی ہیں۔ لیکن معنی انشقاق یعنی پھٹ جانا کے لحاظ سے فلق کا لفظ بولا جاتا ہے اور معنی انفصال یعنی الگ الگ ہونے کے لحاظ سے فرق آتا ہے مثلاً فانفلق فکان کل فرق کا طور العظیم (26:63) تو دریا پھٹ گیا اور ہر ایک ٹکڑ ایوں ہوگیا (کہ) گویا بڑا پہاڑ ہے۔ دیکھو فرقہ (گروہ) فریق (جماعت ) تفریق (قاعدہ ریاضی) فرق (مانگ سر کے بالوں میں) سب الگ الگ ہونے کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ الفرقان۔ فرق یفرق (نصر) فرق یفرق (ضرب) کا مصدر بھی ہے ۔ یعنی الگ الگ کرنا اور صیغہ صفت بھی مستعمل ہے۔ یعنی الگ الگ کردینے والی چیز حق کو باطل سے ۔ نور کو ظلمت سے صبح کو رات سے (وغیرہ وغیرہ) ۔ قرآن حکیم میں یہ لفظ قرآن کے لئے۔ تورات کے لئے (کہ دونوں آسمانی کتابیں حق و باطل کو واضح طور پر الگ الگ کردینے والی ہیں) (2) دلیل وحجت کے لئے (کہ یہ اصل کو لغو سے ممیز کرتی ہے ) کے لئے استعمال ہوا ہے۔ (3) جنگ بدر کے دن کے لئے بھی استعمال ہوا ہے۔ کیونکہ وہ تاریخ اسلام میں پہلا دن ہے جس میں حق و باطل میں کھلا امتیاز ہوگیا تھا۔ اور آیت ہذا میں الفرقان۔ القران کے لئے آیا ہے۔ عبدہ کا اشارہ رسول کریم ﷺ کی طرف ہے۔ لیکون۔ میں لام تعلیل کے لئے ہے اور نزل سے متعلق ہے یکون میں ضمیر فاعل کا مرجع عبدہ ہے یا الفرقان ہے۔ عالمین (سارے) جہان۔ (تمام) عالم۔ اللہ تعالیٰ کی ذات کے سوا سب مخلوق کو عالم کہتے ہیں۔ بعض کے نزدیک اس سے مراد فرشتے ، جن اور انسان ہیں اور ان کے علاوہ دیگر مخلوق نہیں اور بعض کے نزدیک صرف انسان ہیں نذیرا۔ صفت مشبہ کا صیغہ بمعنی منذرا۔ ڈرانے والا۔ یعنی نافرمانوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرانے والا منصوب بوجہ خبر کے ہے۔
Top