Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 3
وَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اٰلِهَةً لَّا یَخْلُقُوْنَ شَیْئًا وَّ هُمْ یُخْلَقُوْنَ وَ لَا یَمْلِكُوْنَ لِاَنْفُسِهِمْ ضَرًّا وَّ لَا نَفْعًا وَّ لَا یَمْلِكُوْنَ مَوْتًا وَّ لَا حَیٰوةً وَّ لَا نُشُوْرًا
وَاتَّخَذُوْا : اور انہوں نے بنا لیے مِنْ دُوْنِهٖٓ : اس کے علاوہ اٰلِهَةً : اور معبود لَّا يَخْلُقُوْنَ : وہ نہیں پیدا کرتے شَيْئًا : کچھ وَّهُمْ : بلکہ وہ يُخْلَقُوْنَ : پیدا کیے گئے ہیں وَلَا يَمْلِكُوْنَ : اور وہ اختیار نہیں رکھتے لِاَنْفُسِهِمْ : اپنے لیے ضَرًّا : کسی نقصان کا وَّلَا نَفْعًا : اور نہ کسی نفع کا وَّلَا يَمْلِكُوْنَ : اور نہ وہ اختیار رکھتے ہیں مَوْتًا : کسی موت کا وَّلَا حَيٰوةً : اور نہ کسی زندگی کا وَّلَا نُشُوْرًا : اور نہ پھر اٹھنے کا
اور (لوگوں نے) اس کے سوا اور معبود بنا لئے ہیں جو کوئی چیز بھی پیدا نہیں کرسکتے اور خود پیدا کئے گئے ہیں اور نہ اپنے نقصان اور نفع کا کچھ اختیار رکھتے ہیں اور نہ مرنا ان کے اختیار میں ہے اور نہ جینا اور نہ مر کر اٹھ کھڑے ہونا
(25:3) واتخذوا۔ ماضی جمع مذکر غائب اتخاذ (افتعال) مصدر۔ انہوں نے ٹھہرا لیا ۔ انہوں نے اختیار کرلیا۔ ضمیر جمع مذکر غائب مشرکین اور کفار کے لئے ہے۔ واو بمعنی لیکن ہے۔ نشورا۔ مصدر منصوب۔ جی اٹھنا۔ یعنی جزاوسزا کے لئے قیامت کے دن دوبارہ زندہ ہوکر اٹھ کھڑا ہونا۔ محض میت کے از سر نو زندہ ہونے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ نشر المیت نشورا۔ مردہ دوبارہ زندہ ہوگیا۔ اور فانشرنا بہ بلدۃ میتا (43:11) پھر ہم نے اس سے شہر مردہ کو زندہ کردیا۔ اس آیت میں خداوند تعالیٰ کی صفات متذکرہ آیت 2 کے مقابلہ میں مشرکین کے معبودان باطل کی چھ کمزوریاں بیان کی گئی ہیں :۔ (1) انھا لا تخلق شیئا۔ وہ کوئی چیز پیدا نہیں کرسکتے۔ (2) انھا مخلوقۃ کلھا وہ تمام کی تمام خود مخلوق ہیں۔ (3) انھا لا تملک لا نفسھا ضرا ولا نفعا۔ وہ اپنی ذات کے نفع و نقصان پر قادر نہیں ہیں۔ (4) انھا لا تملک موتا۔ وہ موت پر کوئی قدرت نہیں رکھتے۔ (5) ولا حیوۃ۔ نہ زندگی پر۔ (6) ولا نشورا۔ اور نہ ہی موت کے بعد دوبارہ زندہ ہونے پر۔
Top