Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 45
فَاَلْقٰى مُوْسٰى عَصَاهُ فَاِذَا هِیَ تَلْقَفُ مَا یَاْفِكُوْنَۚۖ
فَاَلْقٰى : پس ڈالا مُوْسٰي : موسیٰ عَصَاهُ : اپنا عصا فَاِذَا هِىَ : تو نگاہ وہ تَلْقَفُ : نگلنے لگا مَا : جو يَاْفِكُوْنَ : انہوں نے ڈھکوسلا بنایا
پھر موسیٰ نے اپنی لاٹھی ڈالی تو وہ ان چیزوں کو جو جادوگروں نے بنائی تھیں نگلنے لگی
(26:45) فاذا۔ فاء تعقیب کے لئے ہے اور اذا حرف فجائیہ ہے (پس جیسے ہی اس نے عصا کو ڈالا وہ اژدہا بن گیا اور ان کو سحر بافیاں چٹ کرنے لگا۔ ہی ای عصای۔ تلقف مضارع واحد مؤنث غائب لقف مصدر (باب سمع) جس کے معنی کسی چیز کو پھرتی سے لے لینے اور جھٹ اتار لینے کے ہیں۔ خواہ منہ سے نکلنے کی صورت میں ہو یا ہاتھ سے لے لینے کی شکل میں۔ وہ نگل جاتی ہے یا نگل جائے گی۔ بمعنی ماضی یہاں آیا ہے۔ ما : موصلہ ہے۔ یافکون۔ مضارع جمع مذکر غائب افک (باب ضرب) مصدر۔ جس کو وہ جھوٹے طور پر بنا رہے تھے۔ جس کو فریب سے انہوں نے بنا رکھا تھا۔
Top