Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 45
فَاَلْقٰى مُوْسٰى عَصَاهُ فَاِذَا هِیَ تَلْقَفُ مَا یَاْفِكُوْنَۚۖ
فَاَلْقٰى : پس ڈالا مُوْسٰي : موسیٰ عَصَاهُ : اپنا عصا فَاِذَا هِىَ : تو نگاہ وہ تَلْقَفُ : نگلنے لگا مَا : جو يَاْفِكُوْنَ : انہوں نے ڈھکوسلا بنایا
تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنا عصا ڈالا، تو یکایک وہ نگلنے لگا جو فریب انھوں نے بنا رکھا تھا
فَاُلْقِیَ السَّحَرَۃُ سٰجِدِیْنَ ۔ قَالُوْٓا اٰمَنَّا بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ رَبِّ مُوْسٰی وَ ھٰـرُوْنَ ۔ (الشعرآء : 46، 4847) (تو ساحر بےاختیار سجدے میں گرپڑے۔ بولے کہ ہم ایمان لائے رب العالمین پر۔ موسیٰ اور ہارون کے رب پر۔ ) ساحروں کا اعترافِ حق مصر کے یہ عظیم جادوگر، جادوگری کے فن کی حدود کے شناسا تھے۔ وہ اپنی علمی مہارت کے باعث خوب سمجھتے تھے کہ جادو کی حقیقت کیا ہے اور یہ دیکھنے والوں کو کہاں تک مسحور کرسکتا اور کسی شے میں کہاں تک تبدیلی پیدا کرسکتا ہے۔ انھوں نے عصائے موسیٰ کو جس طرح اژدھا کی صورت میں دیکھا اور پھر جس طرح اس نے ان کے سحروساحری کے سارے طلسم کو ختم کرکے رکھ دیا وہ اپنی ماہرانہ نگاہ سے سمجھ گئے کہ یہ جادو نہیں اور کسی انسان کے کمال میں وہ طاقت نہیں جس کا اظہار اس معجزے کی صورت میں ہوا ہے۔ اس کے پیچھے یقینا کوئی غیرمعمولی قوت ہے اور وہ وہی ہے جسے موسیٰ اور ہارون رب العالمین کا نام دے رہے ہیں۔ اس حقیقت کو جان لینے کے بعد یہ بھی ہوسکتا تھا کہ وہ وقتی طور پر خاموشی اختیار کرلیتے اور اقتدار کی ناراضی کا خطرہ مول نہ لیتے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ ان کا ضمیر مردہ نہیں ہوا تھا، ان کے اندر ابھی تک قبولیتِ حق کی رمق باقی تھی۔ وہ اپنی پیشہ ورانہ کمزوریوں کے باوجود انسانیت سے تہی دامن نہیں ہوئے تھے۔ چناچہ ان کے سوئے ہوئے ضمیر نے انگڑائی لی اور وہ حیران کن حد تک قبولیتِ حق کی منزلیں طے کرتے ہوئے اقتدار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اظہارِحق کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور سب سے پہلے عملی اظہار کے لیے سجدے میں گرے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی کبریائی کا اعتراف حقیقت میں سجدے ہی میں ہوتا ہے۔ اور پھر سر اٹھا کر انھوں نے ایمان لانے کا اعلان کردیا۔ اور فرعون نے جس رب العالمین کا مذاق اڑایا تھا اسی پر اپنے ایمان لانے کا دعویٰ کیا۔ اور ہر طرح کے اشتباہات کو ختم کرنے کے لیے یہ بھی کہا کہ ہم موسیٰ اور ہارون کے رب پر ایمان لاتے ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جب کسی دل میں ایمان اپنی آماجگاہ بناتا ہے تو اس میں روشنی کا کیسا سروسامان کردیتا ہے۔
Top