Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 7
اَوَ لَمْ یَرَوْا اِلَى الْاَرْضِ كَمْ اَنْۢبَتْنَا فِیْهَا مِنْ كُلِّ زَوْجٍ كَرِیْمٍ
اَوَلَمْ يَرَوْا : کیا انہوں نے نہیں دیکھا اِلَى الْاَرْضِ : زمین کی طرف كَمْ : کس قدر اَنْۢبَتْنَا : اگائیں ہم نے فِيْهَا : اس میں مِنْ كُلِّ : ہر قسم زَوْجٍ : جوڑا جوڑا كَرِيْمٍ : عمدہ
کیا انہوں نے زمین کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے اس میں ہر قسم کی کتنی نفیس چیزیں اگائی ہیں
(26:7) اولم یروا الی الارض۔ آیات تنزیلیہ کے بعد مشرکین کی آیات تکونییہ سے اعراض و روگردانی کا ذکر ہو رہا ہے ہمزہ استفہام انکاری کا ہے واؤ عبارت مقدرہ پر عطف کے لئے ہے۔ ای اصروا علی الکفر باللہ و تکذیب ما یدعوھم الی الایمان و لم ینظروا الیٰ عجائب الارض کیا وہ اللہ (اور اس کی وحدانیت) سے انکار پر اور اس کی دعوت الی الایمان کی تکذیب پر اڑے ہوئے ہیں (تو کیا وہ) عجائبات ارض کی طرف اس کی دعوت سے عاری ہیں۔ لم یروا مضارع نفی جحد بلم ضمیر فاعل مشرکین کی طرف ہے کیا انہوں نے زمین کی طرف نہیں دیکھا ؟ کم اسم مبنی ہے اور صدر کلام میں آتا ہے مبہم ہونے کی وجہ سے تمیز کا محتاج ہے، یہ استفہام کے لئے بھی آتا ہے۔ جیسے کم لبثت (2:259) تو کتنی مدت (اس حالت میں) رہا۔ ای کم زمانا لبثت۔ اس صورت میں اس کی تمیز مفرد منصوب ہوتی ہے کم خبر یہ بھی آتا ہے اور اس صورت میں مقدار کی کمی بیشی اور تعداد کی کثرت کو ظاہر کرتا ہے ۔ اور اس صورت میں تمیز مجرور ہوتی ہے۔ مثلاً کم من فئۃ قلیلۃ غلبت فئۃ کثیرۃ (2:249) اکثر چھوٹی جماعتیں بڑی جمارتوں پر غالب آگئیں۔ آیت ہذا میں عبارت یوں ہوگی کم من کل زوج کریم انبتنا فیہا اس میں ہم نے عمدہ عمدہ قسم کی بوٹیاں کس کثرت سے اگائیں انبتنا ماضی جمع متکلم انبات (افعال) سے ہم نے اگایا۔ روج کریم۔ موصوف و صفت۔ زوج خاوند۔ بیوی۔ جوڑا۔ بھانت بھانت ، قسم قسم۔ کریم۔ عدمہ ، عزت والا۔ صفت مشبہ کا صیغہ واحد۔ زوج کریم۔ عمدہ قسم کی ۔
Top