Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 7
اَوَ لَمْ یَرَوْا اِلَى الْاَرْضِ كَمْ اَنْۢبَتْنَا فِیْهَا مِنْ كُلِّ زَوْجٍ كَرِیْمٍ
اَوَلَمْ يَرَوْا : کیا انہوں نے نہیں دیکھا اِلَى الْاَرْضِ : زمین کی طرف كَمْ : کس قدر اَنْۢبَتْنَا : اگائیں ہم نے فِيْهَا : اس میں مِنْ كُلِّ : ہر قسم زَوْجٍ : جوڑا جوڑا كَرِيْمٍ : عمدہ
کیا انہوں نے زمین کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے اس میں ہر قسم کی کتنی نفیس چیزیں اُگائی ہیں
اولم یروا الی الارض کم انبتنا فیہا من کل زوج کریم۔ کیا انہوں نے زمین کی طرف (نظر اٹھا کر) نہیں دیکھا کہ ہم نے کس قدر عمدہ اچھا سبزہ ہر طرح کا اس میں اگایا ہے۔ یعنی اللہ کے رسول سے اللہ کی توحید اور مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھائے جانے کی دلیلیں انہوں نے طلب کیں اور زمین کی طرف نہیں دیکھا۔ مطلب یہ ہے کہ جب یہ زمین کو اور اس کی روئیدگی کو دیکھ رہے ہیں (اور توحیدِ الٰہی اور قیامت کے وقوع کی نشانیاں ان کے سامنے ہیں) تو مزید آیات کی طلب نہ کرنی چاہئے۔ آیت میں استفہام انکاری ہے اور انکار نفی اثبات ہوتا ہے۔ کَمْ اَنْبَتْنَا میں کَمْ خبریہ ہے جو کثرت کو ظاہر کر رہا ہے۔ زَوْجٍ بمعنی صنف نبات۔ ہر طرح کا سبزہ ‘ درخت۔ کَرِیْمٍ عمدہ ‘ اچھا ‘ آدمیوں اور جانوروں کے لئے مفید ترین غذا اور کثیر المنفعت دوا۔ خواہ مفرد شکل میں ہو یا مرکب بنا کر۔ (دوا کبھی مفرد مفید ہوتی ہے کبھی معجون جوارش اور دوسرے طرح طرح کے مرکبات کی شکل میں) زمین کے ہر سبزہ کی روئیدگی و بالیدگی کی سب سے بڑی افادیت یہ ہے کہ وہ اپنے خالق کی ہمہ گیر قدرت پر دلالت کر رہی ہے عدم کے بعد دوبارہ پیدا کرنے کو ثابت کر رہی ہے اور اللہ کی کامل صفات کا اظہار کر رہی ہے۔ لفظ کل احاطۂ افراد کے لئے ہے اور لفظ کم کثرت اصناف کو ظاہر کر رہا ہے۔
Top