Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 31
اَلَّا تَعْلُوْا عَلَیَّ وَ اْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ۠   ۧ
اَلَّا تَعْلُوْا : یہ کہ تم سرکشی نہ کرو عَلَيَّ : مجھ پر وَاْتُوْنِيْ : اور میرے پاس آؤ مُسْلِمِيْنَ : فرمانبردار ہو کر
(بعد اس کے یہ) کہ مجھ سے سرکشی نہ کرو اور مطیع و منقاد ہو کر میرے پاس چلے آؤ
(27:31) الا تعلوا میں ان یا مفسرہ ہے یا مصدر یہ ہے اور ناصب فعل ہے لا تعلوا فعل نہی جمع مذکر مخاطب تم سرکشی مت کرو۔ علو مصدر (باب نصر) تم بڑائی مت کرع۔ تم تکبر مت کرو۔ علی۔ میرے مقابلہ میں (لفظا مجھ پر۔ علی حرف جار ی ضمیر واحد متکلم مجرور) واتونی مسلمین۔ اور چلے آؤ میرے پاس مطیع ہوکر۔ فرمانبردار بن کر ، اس میں جسمانی حاضری مراد نہیں۔ محض دعوت اسلام و اطاعت مقصود ہے۔ فائدہ : یہ ضروری نہیں کہ خط کی عبارت بجنسہٖ یہی ہو بلکہ ممکن ہے عبارت کچھ اور ہو۔ یہاں صرف اس کا خلاصہ بیان کیا گیا ہو۔ یہ مکتوب ملکہ کے نام تھا لیکن مخاطبین ملکہ کے علاوہ اس کے رؤسا اور دیگر اہل سباء بھی تھے اسی لئے مکتوب میں صیغہ جمع استعمال کیا گیا ہے۔
Top