Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 36
فَلَمَّا جَآءَ سُلَیْمٰنَ قَالَ اَتُمِدُّوْنَنِ بِمَالٍ١٘ فَمَاۤ اٰتٰىنَِۧ اللّٰهُ خَیْرٌ مِّمَّاۤ اٰتٰىكُمْ١ۚ بَلْ اَنْتُمْ بِهَدِیَّتِكُمْ تَفْرَحُوْنَ
فَلَمَّا : پس جب جَآءَ : آیا سُلَيْمٰنَ : سلیمان قَالَ : اس نے کہا اَتُمِدُّوْنَنِ : کیا تم میری مدد کرتے ہو بِمَالٍ : مال سے فَمَآ : پس جو اٰتٰىنِۦ اللّٰهُ : مجھے دیا اللہ نے خَيْرٌ : بہتر مِّمَّآ : اس سے جو اٰتٰىكُمْ : اس نے تمہیں دیا بَلْ : بلکہ اَنْتُمْ : تم بِهَدِيَّتِكُمْ : اپنے تحفہ سے تَفْرَحُوْنَ : خوش ہوتے ہو
جب (قاصد) سلیمان کے پاس پہنچا تو سلیمان نے کہا کیا تم مجھے مال سے مدد دینا چاہتے ہو جو کچھ خدا نے مجھے عطا فرمایا ہے وہ اس سے بہتر ہے جو تمہیں دیا ہے حقیقت یہ ہے کہ تم ہی اپنے تحفے سے خوش ہوتے ہو گے
(27:36) اتمدونن۔ ہمزہ استفہام کا ہے۔ تمدونن امداد (افعال) سے مضارع جمع مذکر حاضر ہے۔ ن وقایہ ی ضمیر واحد متکلم (محذوف) کیا تم میری مدد کرتے ہو ؟ بمال یہاں مال سے مراد مال حقیر ہے۔ فما اتنے اللہ۔ میں ما موصولہ ہے بمعنی الذی۔ اتی ماضی واحد مذکر غائب (ضمیر فاعل اللہ کی طرف راجع ہے) ن وقایہ ی ضمیر واحد متکلم ۔ جو عطا فرما رکھا ہے مجھے اللہ نے (نبوت ، مال و متاع، جاہ وحشم) بل۔ حرف اضراب ہے بل سے ماقبل کی تصحیح اور مابعد کا ابطال مقصود ہے کہ اللہ نے جو نعمتیں مجھے عطا کر رکھی ہیں وہ ان نعمتوں سے بہتر ہیں جو اس نے تمہیں عطا کی ہیں لیکن تم ان حقیر تحفوں پر اترا رہے ہو جو سراسر اوچھا پن ہے ! تفرحون مضارع جمع مذکر حاضر ۔ تم خوش ہوتے ہو۔ تم ریجھتے ہو۔ فرح (باب سمع) سے مصدر۔
Top