Anwar-ul-Bayan - Al-Qasas : 86
وَ مَا كُنْتَ تَرْجُوْۤا اَنْ یُّلْقٰۤى اِلَیْكَ الْكِتٰبُ اِلَّا رَحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ ظَهِیْرًا لِّلْكٰفِرِیْنَ٘
وَمَا كُنْتَ : اور تم نہ تھے تَرْجُوْٓا : امید رکھتے اَنْ يُّلْقٰٓى : کہ اتاری جائے گی اِلَيْكَ : تمہاری طرف الْكِتٰبُ : کتاب اِلَّا : مگر رَحْمَةً : رحمت مِّنْ : سے رَّبِّكَ : تمہارا رب فَلَا تَكُوْنَنَّ : سو تو ہرگز نہ ہوتا ظَهِيْرًا : مددگار لِّلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے
اور تمہیں امید نہ تھی کہ تم پر یہ کتاب نازل کی جائے گی مگر تمہارے پروردگار کی مہربانی سے (نازل ہوئی) تو تم ہرگز کافروں کے مددگار نہ ہونا
(28:86) ماکنت ترجوا ماضی استمراری نفی۔ تم (ہرگز) ایہ امیر نہ کرتے تھے۔ رجا یرجوا رجاء امید رکھان۔ اصل میں رجاء ایسے ظن کو کہتے ہیں جس میں مسرت حاصل ہونے کا امکان ہو۔ ان یلقی میں ان مصدریہ ہے یلقی مضارع مجہول واحد مذکر غائب القاء کی جائیگی ڈالی جائے گی۔ نازل کی جائے گی۔ یعنی آپ امید نہ رکھتے تھے کہ الکتب (القرآن) آپ پر نازل کی جائے گی۔ الا رحمۃ من ربک۔ اس کی دو صورتیں ہیں :۔ (1) الا حرف استثاء ہے اور رحمۃ مستثنیٰ منقطع ہے اور بدین وجہ منصوف ہے کان قیل وما القی الیک الکتب الاحمۃ من ربک۔ یہ کتاب تجھ پر نازل کی گئی۔ مگر تیرے پروردگار کی طرف سے نبور (خصوصی ) رحمت کے۔ (2) الا بمعنی لکن ہے اور استدراک کے لئے آیا ہے ۔ لیکن یہ تیرے پروردگار کی سراسر رحمت ہے کہ یہ کتاب تجھ پر نازل کی گئی۔ (استدراک، پہلی بات کا وہم دور کرنے کے لئے جو لفظ بولو جائے اسے حرف استدراک کہتے ہی مثلاً بل ۔ لکن۔ الا وغیرہ) ۔ طھیرا بروزن فعیل بمعنی فاعل ہے صفت کا صیغہ ہے مددگار، معین ۔ واحد جمع ، مذکر، مؤنث سب کے لئے یکساں استعمال ہوتا ہے
Top