Anwar-ul-Bayan - Al-Ankaboot : 29
اَئِنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ وَ تَقْطَعُوْنَ السَّبِیْلَ١ۙ۬ وَ تَاْتُوْنَ فِیْ نَادِیْكُمُ الْمُنْكَرَ١ؕ فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوا ائْتِنَا بِعَذَابِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ
اَئِنَّكُمْ : کیا تم واقعی لَتَاْتُوْنَ : البتہ تم کرتے ہو الرِّجَالَ : مرد (جمع) وَتَقْطَعُوْنَ : اور ماتے ہو السَّبِيْلَ : راہ وَتَاْتُوْنَ : اور تم کرتے ہو فِيْ نَادِيْكُمُ : اپن محفلوں میں الْمُنْكَرَ : ناشائستہ حرکات فَمَا كَانَ : سو نہ تھا جَوَابَ قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم کا جواب اِلَّآ : سوائے اَنْ : کہ قَالُوا : انہوں نے کہا ائْتِنَا : لے آ ہم پر بِعَذَابِ اللّٰهِ : اللہ کا عذاب اِنْ كُنْتَ : اگر تو ہے مِنَ : سے الصّٰدِقِيْنَ : سچے لوگ
کیا تم (لذت کے ارادے سے) مردوں کی طرف مائل ہوتے ہو اور (مسافروں کی) راہزنی کرتے ہو اور اپنی مجلسوں میں ناپسندیدہ کام کرتے ہو ؟ تو ان کی قوم کے لوگ جواب میں بولے تو یہ بولے کہ اگر تم سچے ہو تو ہم پر خدا کا عذاب لے آؤ
(29:29) ائنکم۔ ہمزہ استفہام کے لئے ہے ان حرف مشبہ بالفعل کم ضمیر جمع مذکر حاضر۔ کیا تم ؟ لتاتون الرجال۔ تم مردوں کے پاس جاتے ہو (شہوت رانی کے لئے) جیسا کہ اور جگہ آیا ہے انکم لتاتون الرجال شھوۃ من دون النساء (7:81) تم خواہش نفس پوری کرنے کے لئے عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس جاتے ہو۔ تقطعون السبیل۔ تقطعون مضارع جمع مذکر حاضر قطع مصدر (باب فتح سے) القطع کے معنی کسی چیز کو علیحدہ کردینے کے ہیں خواہ اس کا تعلق حاسہ بصر سے ہو۔ جیسے اجسام وغیرہ۔ لاقطعن ایدیکم (7:124) میں ضرور تمہارے ہاتھ کٹوا دوں گا۔ یا اس کا تعلق بصیرت سے ہو۔ مثلاً الا ان تقطع قلوبھم (9:110) مگر یہ کہ ان کے دل پاش پاش ہوجائیں۔ قطع السبیل۔ راستہ کاٹنا۔ یہ ایک جامع کلمہ ہے جس کے مختلف معانی ہیں مثلاً (1) راہزنی کرنا۔ یا مسافروں سے ایسا سلوک کرنا کہ وہ اپنا سیدھا راستہ اختیار کرکے سفر نہ کرسکیں۔ (2) سبیل سے مراد سبیل اللہ بھہ ہوسکتا ہے اور قطع السبیل بمعنی صد السبیل کسی کو اللہ کے راستہ سے بھٹکانا۔ (3) قطع النسل باتیان مالیس بحرث یعنی ایسی عورت کے پاس جانا جو مرد کی اپنی کھیتی نہیں۔ یعنی زنا کاری کرنا کہ اس سے بھی افزائش نسل میں کئی رکاوٹیں آجاتی ہیں۔ (4) مجہول النسل بچوں کا پیدا کرنا۔ بھی قطع السبیل ہے کہ ان کی تربیت قدرت راستہ سے ہٹ جاتی ہے۔ تقطعون السبیل۔ تم راہزنی کرتے ہو۔ تاتون المنکر۔ تم منکرات کا ارتکاب کرتے ہو۔ نادیکم۔ مضاف مضاف الیہ۔ تمہاری دن کی مجلس مشاورت۔ ن د ی مادہ۔ النداء کے معنی آواز بلند کرنے کے ہیں۔ اور کبھی نفس آواز پر بھی بولا جاتا ہے۔ مثلا لا یسمع الا دعاء ونداء (2:171) نہیں سنتا سوائے پکار اور آواز کے۔ یہاں نداء سے مراد آواز اور پکار ہے۔ نداء ندی سے ہے جس کے معنی رطوبت یا نمی کے ہیں اور آواز کے لئے نداء کا استعارہ اس بنا پر ہے کہ جس کے منہ میں رطوبت زیادہ آگئی ہو اس کی آواز بھی بلند اور حسین ہوگی۔ پھر اسی مادہ سے ندی کے معنی مجلس کے بھی آتے ہیں (شاید کہ مجلس میں بھی آواز سے زیادہ کا لیا جاتا ہے) اس معنی میں ندی کی جمع انداء واندیۃ آتی ہے کبھی نداء سے مراد مجالست بھی ہوتی ہے اس لئے مجلس کو النادی والندی کہا جاتا ہے اور نادی کے معنی ہم مجلس کے بھی آیا ہے۔ مثلاً فلیدع نادیہ (96:17) تو وہ اپنے یاران مجلس کو بلالے۔ اسے سے دار الندوۃ ہے اکٹھے ہوکر مشورہ کرنے کی جگہ۔
Top