Anwar-ul-Bayan - Al-Ankaboot : 36
وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا١ۙ فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ
وَ : اور اِلٰى مَدْيَنَ : مدین کی طرف اَخَاهُمْ : ان کا بھائی شُعَيْبًا : شعیب کو فَقَالَ : پس اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : تم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ وَارْجُوا : اور امید وار رہو الْيَوْمَ الْاٰخِرَ : آخرت کا دن وَ : اور لَا تَعْثَوْا : نہ پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں مُفْسِدِيْنَ : فساد کرتے ہوئے (مچاتے)
اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو (بھیجا) تو انہوں نے کہا اے قوم ! خدا کی عبادت کرو اور پچھلے دن (کے آنے) کی امید رکھو اور ملک میں فساد نہ مچاؤ
(29:36) والی مدین اخاہم شعیبا : ای وارسلنا الی مدین اخاہم شعیبا۔ اور (ہم نے بھیجا) اہل مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو ۔ ارجوا۔ فعل امر۔ جمع مذکر حاضر۔ رجاء مصدر (باب نصر) تم امید رکھو۔ لاتعثوا۔ فعل نہی جا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ تم فساد مت کرو۔ عثی اور عثی مصدر (باب سمع) سے جس کے معنی فساد کرنے کے ہیں باب نصر سے عیث وعثو مصدر ہیں جو اس فساد کے لئے آتے ہیں جس کا ادراک حسی ہو یعنی دنگہ فساد۔ مارکٹائی۔ عثی مادہ۔
Top