Tafseer-e-Madani - Al-Ankaboot : 36
وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا١ۙ فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ
وَ : اور اِلٰى مَدْيَنَ : مدین کی طرف اَخَاهُمْ : ان کا بھائی شُعَيْبًا : شعیب کو فَقَالَ : پس اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : تم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ وَارْجُوا : اور امید وار رہو الْيَوْمَ الْاٰخِرَ : آخرت کا دن وَ : اور لَا تَعْثَوْا : نہ پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں مُفْسِدِيْنَ : فساد کرتے ہوئے (مچاتے)
اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھی ہم نے رسول بنا کر بھیجا تو انہوں نے بھی اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو ! تم بندگی کرو صرف اللہ کی اور امید رکھو قیامت کے دن کی اور مت پھرو تم زمین میں فساد مچاتے ہوے
46 قصہ شعیب کا حوالہ و ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا " اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا رسول بنا کر "۔ یعنی ان کے قومی بھائی کو کہ حضرات انبیائے کرام ۔ علیھم الصلوۃ والسلام ۔ ایسے ہی ہوتے ہیں۔ مگر اہل بدعت کا اس سب کے باوجود کہنا ہے کہ نبی کو اپنی امت کا بھائی کہنے میں اس کی توہین ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو یہ ان لوگوں کی جہالت یا تجاہل عارفانہ کا نتیجہ ہے ورنہ قرآن پاک جگہ جگہ اور طرح طرح سے اس حقیقت کو واضح فرماتا ہے۔ بہرکیف قوم شعیب جس کے بارے میں پہلے بھی بیان کیا جا چکا ہے ایک بڑے اہم تجارتی سنگم پر واقع تھی اور یہ ایک بڑی تجارتی قوم تھی۔ خود تجارت پیشہ ہونے اور ایک خاص تجارتی سنگم پر واقع ہونے کے باعث ان لوگوں نے تجارت کے میدان میں بڑا نام کمایا اور خوب خوب فائدے حاصل کیے۔ اور اسی وجہ سے انہوں نے مال و زر کی ہوس میں مبتلا ہو کر ناپ تول میں کمی کرنا شروع کردی۔ اور یہ مرض ان میں اتنا بڑھ گیا کہ ان کا قومی مرض اور اجتماعی روگ بن گیا۔ سو حضرت شعیب نے ان کو اس پر ٹوکا اور توحید کے ساتھ ساتھ ان کو ناپ تول میں کمی کرنے کی اس جرم کے ترک کرنے کی بھی تعلیم و تلقین فرمائی۔ مگر اس بدبخت قوم نے اس پر کان نہ دھرا اور کوئی توجہ نہ دی جس کے نتیجے میں بالآخر وہ ہلاکت و تباہی کے انتہائی ہولناک گڑھے میں گر کر اپنے اس ہولناک انجام کو پہنچ کر رہی جس سے نکلنے اور بچنے کی اس کے بعد کوئی صورت ان کے لیے ممکن نہ رہی۔ تو کیا اس جیسا دوسرا کوئی خسارہ ممکن ہوسکتا ہے ؟ اور یہی نتیجہ ہوتا ہے دعوت حق و ہدایت سے منہ موڑنے اور حق کو جھٹلانے کا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی حفاظت اور پناہ میں رکھے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین ۔ 47 کفر و شرک کی راہ فساد فی الارض کی راہ ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ کفر و شرک کی راہ پر چلنا زمین میں فساد پھیلانا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو حضرت شعیب نے ان سے فرمایا کہ " تم لوگ زمین میں فساد مچاتے مت پھرو "۔ معلوم ہوا کہ کفر و شرک کی راہ پر چلنا فساد پھیلانا ہے کہ اس سے اللہ کے عذاب کو دعوت دینا ہے اور اس سے طرح طرح کی مصیبتیں آتی اور ایسے عذاب نازل ہوتے ہیں جن میں گیہوں کے ساتھ گھن بھی پس جاتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور اصلاح کی صورت صرف یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کا بندہ بن کر رہے اور زندگی کے ہر دائرے میں اس کی مقرر فرمودہ حدود کی پابندی کرے اور اس میں خود اس کا اپنا ہی بھلا ہے۔ اس دنیا میں بھی اور اس کے بعد آخرت میں بھی۔ اور یہ چیز عقل و فطرت کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ کیونکہ اصلاح احوال اصل اساس و بنیاد ہے حضرت خالق جل مجدہ کے ساتھ صحیح تعلق کی۔ اگر اس بنیاد کو چھوڑ دیا جائے ۔ والعیاذ باللہ ۔ تو سارا نظام ہی درہم برہم ہوجائے گا۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا { لو کان فیہما اٰلہۃ الا اللہ لفسدتا } ۔ یعنی اگر آسمان اور زمین کی اس کائنات میں دو خدا ہوتے تو یہ دونوں کبھی کے درہم برہم ہوگیے ہوتے۔ پس سلامتی ونجات کی راہ توحید و بندگی رب کی راہ ہے۔ اور جو لوگ عقیدئہ توحید کی خدمت اور اس کی حفاظت میں مشغول ہیں وہی اس کائنات کی بہتری اور اس کی اصلاح کی خدمت انجام دیتے ہیں۔ اس لیے حضرت شعیب نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم لوگ اللہ ہی کی عبادت و بندگی کرو قیامت کی امید رکھو اور زمین میں فساد مچاتے مت پھرو۔
Top