Anwar-ul-Bayan - Faatir : 43
اِ۟سْتِكْبَارًا فِی الْاَرْضِ وَ مَكْرَ السَّیِّئِ١ؕ وَ لَا یَحِیْقُ الْمَكْرُ السَّیِّئُ اِلَّا بِاَهْلِهٖ١ؕ فَهَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا سُنَّتَ الْاَوَّلِیْنَ١ۚ فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَبْدِیْلًا١ۚ۬ وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَحْوِیْلًا
اسْتِكْبَارًا : اپنے کو بڑا سمجھنے کے سبب فِي الْاَرْضِ : زمین (دنیا) میں وَمَكْرَ : اور چال السَّيِّئُ : بری وَلَا يَحِيْقُ : اور نہیں اٹھتا (الٹا پڑتا) الْمَكْرُ : چال السَّيِّئُ : بری اِلَّا : صرف بِاَهْلِهٖ ۭ : اس کے کرنے والے پر فَهَلْ : تو کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کر رہے ہیں اِلَّا : مگر صرف سُنَّتَ : دستور الْاَوَّلِيْنَ ۚ : پہلے فَلَنْ تَجِدَ : سو تم ہرگز نہ پاؤ گے لِسُنَّتِ اللّٰهِ : اللہ کے دستور میں تَبْدِيْلًا ڬ : کوئی تبدیلی وَلَنْ تَجِدَ : اور تم ہرگز نہ پاؤ گے لِسُنَّتِ اللّٰهِ : اللہ کے دستور میں تَحْوِيْلًا : کوئی تغیر
یعنی (انہوں نے) ملک میں غرور کرنا اور بری چال چلنا (اختیار) کیا اور بری چال کا وبال اس کے چلنے والے ہی پر پڑتا ہے یہ اگلے لوگوں کی روش کے سوا کسی چیز کے منتظر نہیں سو تم خدا کی عادت میں ہرگز تبدل نہ پاؤ گے اور خدا کے طریقے میں کبھی تغیر نہ دیکھو گے
(35: 43) استکبارا۔ اس کی مندرجہ ذیل صورتیں ہوسکتی ہیں :۔ (1) یہ مفعول لہ ہے ای لا جل الاستکبار اپنے آپ کو بڑا سمجھنے کی وجہ سے۔ (2) یہ حال ہے ای مستکبرین۔ اپنے آپ کو بڑا سمجھتے ہوئے ۔ درآں حالیکہ وہ اپنے آپ کو بڑا سمجھتے تھے (3) یہ نفورا کا بدل ہے (4) یہ نفورا پر عطف ہے یعنی فلما جاء ہم نذیر ما زادہم الا نفورا وما زادہم الا استکبارا فی الارض وما زادوا الا مکر السیء یعنی جب وہ نذیر تشریف لایا تو اس کی اطاعت و فرمانبرداری کی بجائے وہ اس سے نفرت کرنے لگے اس کی آمد کے بعد ان کے غرور اور سرکشی میں اضافہ ہوتا گیا اور انہوں نے اس کے خلاف بڑھ چڑھ کر گھنائونی سازشیں شروع کردیں۔ (ضیاء القرآن) ۔ ومکر السیئ۔ اس کا عطف استکبارا پر ہے اس کی بھی وہی صورتیں ہیں جو اوپر استکبارا کی بیان ہوئیں۔ اس کی اصل ترکیب یہ تھی وان مکروا السیئ۔ کیونکہ السیء موصوف مقدر کی صفت ہے پھر مصدر کو ان اور فعل کے قائم مقام لایا گیا اور اس کی صفت کی طرف اضافت کی گئی ۔ مکر۔ بوجوہ بالا منصوب ہے۔ مکر السیء ۔ قبیح چالیں۔ بری تدبیریں۔ لا یحیق۔ مضارع منفی واحد مذکر غائب۔ حیوق۔ حیقان مصادر (باب ضرب ) نہیں گھیرتا ہے۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے وحاق بہم ما کانوا بہ یستھزء ون۔ (46:26) اور جس چیز سے وہ استہزا کیا کرتے تھے اس نے ان کو آگھیرا۔ ولا یحیق المکر السیء الا باھلہ اور گھنائونی سازش بجز سازشیوں کے اور کسی کو نہیں گھیرتی۔ یعنی بری چال کا وبال اس کے چلنے والے پر ہی پڑتا ہے۔ ھل ینظرون۔ ھل نفی کے معنی میں ہے جیسا کہ آیت ھل جزاء الاحسان الا الاحسان (55:60) میں ہے ینظرون بمعنی ینتظرون۔ یتوقعون۔ یہ انتظار نہیں کر رہے یا توقع نہیں رکھتے ۔ مگر سنۃ الاولین۔ پہلے والوں کے دستور کا۔ یعنی ان کے ساتھ بھی وہی سلوک ہو جو ان سے قبل ان لوگوں کے ساتھ ہوا تھا جو ان کے جیسے افعال کے مرتکب ہوئے تھے۔ عذاب الٰہی نے ان کو ہلاک و برباد کردیا تھا۔ سنۃ۔ طریقہ جاریہ۔ دستور ۔ رسم۔ اس کی جمع سنن ہے۔ لن تجد۔ مضارع نفی تاکید بلن واحد مذکر حاضر۔ تو نہیں پائے گا۔ تحویلا۔ تبدیلی۔ تغیر۔ تفاوت، بروزن تفعیل مصدر ہے۔
Top