Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 59
بَلٰى قَدْ جَآءَتْكَ اٰیٰتِیْ فَكَذَّبْتَ بِهَا وَ اسْتَكْبَرْتَ وَ كُنْتَ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ
بَلٰى : ہاں قَدْ جَآءَتْكَ : تحقیق تیرے پاس آئیں اٰيٰتِيْ : میری آیات فَكَذَّبْتَ : تو تو نے جھٹلایا بِهَا : انہیں وَاسْتَكْبَرْتَ : اور تو نے تکبر کیا وَكُنْتَ : اور تو تھا مِنَ : سے الْكٰفِرِيْنَ : کافروں
(خدا فرمائے گا) کیوں نہیں میری آیتیں تیرے پاس پہنچ گئی ہیں مگر تو نے ان کو جھٹلایا اور شیخی میں آگیا اور تو کافر بن گیا
(39:59) بلی۔ حرف اضراب ہے۔ یہاں شرک و معاصی کا ارتکاب کرنے والے کے اس قول کی تردید ہے جس کی طرف آیۃ مذکورہ لو ان اللّٰہ ھدنی لکنت من المتقین میں اشارہ ہے علامہ پانی پتی رقمطراز ہیں :۔ یہ آیت گزشتہ آیت لو ان اللّٰہ ۔۔ کی مکمل تردید ہے کیونکہ سابق آیت میں اگر رہنمائی مراد ہے تو اس آیت کا مطلب ہوگا کہ پیغمبر اور کتاب کے ذریعہ سے اللہ نے رہنمائی تو کردی تھی مگر تو نے سب کی تکذیب کی تو اس صورت میں آیت لو ان اللّٰہ ھدنی کا یہ مطلب یہ ہوگا کہ میرے پاس پیغمبر آیا ہی نہیں نہ کسی پیغمبر نے مجھے اللہ کا پیغام پہنچایا ۔۔ اور اگر ہدایت سے تخلیق ہدایت اور منزل مقصود تک پہنچانا مراد ہو تو اس صورت میں لو ان اللّٰۃ ھدنی کا یہ مطلب ہوگا کہ میں مجبور تھا اللہ ہی نے مجھے ہدایت نصیب نہیں کی۔ ایمان و اطاعت کو اختیار کرنے کی میرے اندر طاقت ہی نہ تھی کیونکہ اللہ نے مجھے اس کی قدرت دی ہی نہ تھی۔ بلی قد جاء تک ایتی ۔۔ الخ۔ میں اس قول کی تردید کردی اور فرمایا کیوں نہیں ہم نے تو تجھے قدرت دی تھی کہ جس راستہ کو اختیار کرنا چاہے کرلے۔ اسی پر عذاب و ثواب کی عمارت کی بناء ہے لیکن جب میری آیات تیرے پاس پہنچیں تو تو نے اپنے اختیار سے ان کی تکذیب کی اور غرور کیا اور تو کافروں میں شامل ہو رہا۔ استکبرت ماضی واحد مذکر حاضر۔ استکبار (استفعال) مصدر۔ تو نے غرور کیا۔
Top