Urwatul-Wusqaa - Hud : 66
فَلَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا نَجَّیْنَا صٰلِحًا وَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَ مِنْ خِزْیِ یَوْمِئِذٍ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ الْقَوِیُّ الْعَزِیْزُ
فَلَمَّا : پھر جب جَآءَ : آیا اَمْرُنَا : ہمارا حکم نَجَّيْنَا : ہم نے بچالیا صٰلِحًا : صالح وَّالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے مَعَهٗ : اس کے ساتھ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا : اپنی رحمت سے وَ : اور مِنْ خِزْيِ : رسوائی سے يَوْمِئِذٍ : اس دن کی اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب هُوَ : وہ الْقَوِيُّ : قوی الْعَزِيْزُ : غالب
پھر جب ہماری بات کا وقت آپہنچا تو ہم نے صالح (علیہ السلام) کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنی رحمت سے بچالیا اور اس دن کی رسوائی سے نجات دے دی بلاشبہ تیرا پروردگار ہی ہے جو قوت والا اور سب پر غالب ہے
ہم نے صالح (علیہ السلام) اور اس کے ساتھیوں کو نجات دی اور رسوائی سے بچا لیا 89 ؎ ” پھر جب ہمارا حکم آپہنچا۔ “ یعنی ہمارے قانون میں جو ان کی ہلاکت کا وقت مقرر تھا جب وہ آگیا تو ان پر عذاب نازل ہوا جس نے کفار کو موت کی نیند سلا دیا لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی و رسول صالح (علیہ السلام) اور اس کے ساتھیوں کو اس تباہ کن عذاب سے بھی محفوظ رکھا کہ ان کو وہاں سے ہجرت کر جانے کا حکم دے دیا گیا تھا لہٰذا ان کو ایک خراش تک بھی نہ آئی اور دوسرا ان کو شرمساری سے بھی بچالیا کیونکہ اگر آپ کے کہنے کے مطابق عذاب نہ اترتا تو آپ کو کتنی خفت اٹھانی پڑتی۔ کافر تالیاں بجاتے ، آوازیں کستے اور ان کی اذیت رسانیوں میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا لیکن ایسا کیوں ہوتا جب کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کا وقت طے پر فیصلہ ہونا طے تھا۔
Top