Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaafir : 82
اَفَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَیَنْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَانُوْۤا اَكْثَرَ مِنْهُمْ وَ اَشَدَّ قُوَّةً وَّ اٰثَارًا فِی الْاَرْضِ فَمَاۤ اَغْنٰى عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ
اَفَلَمْ : پس کیا نہیں يَسِيْرُوْا : وہ چلے پھرے فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَيَنْظُرُوْا : تو وہ دیکھتے كَيْفَ كَانَ : کیسا ہوا عَاقِبَةُ الَّذِيْنَ : انجام ان لوگوں کا جو مِنْ قَبْلِهِمْ ۭ : ان سے قبل كَانُوْٓا اَكْثَرَ : وہ زیادہ تھے مِنْهُمْ : ان سے وَاَشَدَّ : اور بہت زیادہ قُوَّةً وَّاٰثَارًا : قوت اور آثار فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَمَآ اَغْنٰى : سو نہ کام آیا عَنْهُمْ : ان کے مَّا : جو كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ : وہ کماتے (کرتے) تھے
کیا ان لوگوں نے زمین کی سیر نہیں کہ تاکہ دیکھتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا انجام کیسا ہوا (حالانکہ) وہ ان سے کہیں زیادہ اور طاقتور اور زمین میں نشانات (بنانے) کے اعتبار سے بہت بڑھ کر تھے تو جو کچھ وہ کرتے تھے وہ ان کے کچھ کام نہ آیا
(40:82) افلم یسیروا فی الارض : الف استفہامیہ ہے فاء عاطفہ ہے اس کا عطف فعل محذوف پر ہے ای اقعدوا فل یسیروا : لم یسیروا مضارع نفی تاکید بلم ۔ کیا وہ لوگ بیٹھے رہے اور وہ زمین میں چلے پھرے نہیں۔ فینظرواسببیہ ہے۔ ینظروا مضارع مجزوم جمع مذکر غائب کہ وہ دیکھتے کہ وہ دیکھ لیتے۔ کانوا اکثر منھم میں کانوا کی ضمیر فاعل اسم موصول الذین کی طرف راجع ہے اور منھم میں ضمیر ہم جمع مذکر غائب کا مرجع ضمیر فاعل افلم یسیروا ہے یعنی وہ پہلے لوگ ان لوگوں سے جن کی اقوال سابقہ کے انجام کی طرف توجہ دلائی۔ سب تعداد میں زیادہ تھے اشد قوۃ واثارا فی الارض جو قوت میں زبردست تھے اور اپنے جاہ و جلال کے جو نشانات وہ زمین پر چھوڑ گئے ہیں ان سے کہیں زیادہ تھے۔ ملاحظہ ہو آیت (40:21) مذکورۃ الصدر۔ فما اغنی عنھم ما کانوا یکسبون ۔ اس میں فاء نتیجہ کے لئے ہے اور ما نافیہ ہے اور دوسرا ما موصولہ ہے۔ کانوا یکسبون ۔ اس کا صلہ۔ جو کچھ انہوں نے کمایا تھا وہ ان کے کسی کام نہ آیا۔
Top