Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaafir : 83
فَلَمَّا جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ فَرِحُوْا بِمَا عِنْدَهُمْ مِّنَ الْعِلْمِ وَ حَاقَ بِهِمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب جَآءَتْهُمْ : ان کے پاس آئے رُسُلُهُمْ : ان کے رسول بِالْبَيِّنٰتِ : کھلی نشانیوں کیساتھ فَرِحُوْا : خوش ہوئے (اترانے لگے) بِمَا : اس پر جو عِنْدَهُمْ : ان کے پاس مِّنَ الْعِلْمِ : علم سے وَحَاقَ بِهِمْ : اور گھیر لیا انہیں مَّا كَانُوْا : جو وہ کرتے تھے بِهٖ يَسْتَهْزِءُوْنَ : اس کا مذاق اڑاتے
اور جب انکے پیغمبر ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو جو علم (اپنے خیال میں) ان کے پاس تھا اس پر اترانے لگے اور جس چیز سے تمسخر کیا کرتے تھے اس نے ان کو آگھیرا
(40:83) فلما۔ فاء تفسیریہ ہے اور لما یہاں شرطیہ استعمال ہوا ہے۔ پس جب لما نافیہ بھی آتا ہے مثلا : ان کان کل نفس لما علیہا حافظ (86:4) کوئی نفس ایسا نہیں ہے کہ اس (کے اعمال) کا نگران (فرشتہ) نہ ہو۔ گو بعض نے اس کو یہاں استثنائیہ (الا کا ہم معنی) لیا ہے اس صورت میں ترجمہ یوں ہوگا :۔ کوئی نفس نہیں مگر اس پر نگران (فرشتہ) مامور ہے۔ جاء تھم : جاءت ماضی۔ ضمیر واحد مؤنث غائب رسل کیلئے ہے۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب کا مرجع کفار ہیں۔ ایسے ہی رسلہم میں ضمیر ہم کفار کیلئے ہے فلما جاء تھم رسلہم بالبینت پس جب (بھی) ان کے پیغمبر ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے۔ فرحوا بما عندھم من العلم : اس کی مندرجہ ذیل صورتیں ہوسکتی ہیں :۔ (1) فرحوا اور عندھم میں ضمیر جمع مذکر غائب کا مرجع کفار ہیں۔ اس صورت میں ترجمہ ہوگا :۔ تو وہ لوگ بڑے نازاں ہوئے اس علم پر جو ان کے پاس تھا۔ اس صورت میں علم سے مراد ان کے اپنے فلسفے اور سائنس، اپنے قانون اپنے دنیوی علوم اور اپنے پیشواؤں کے گھڑے ہوئے مذہبی افسانے اور الٰہیات ہیں یعنی وہ اپنے ان دنیوی علوم پر اڑے رہے اور انبیاء (علیہم السلام) کے لائے ہوئے کو ہیچ سمجھ کر اس کی طرف التفات نہ کیا۔ (2) فرحوا اور عندھم میں ضمیر جمع مذکر غائب کا مرجع مرسل ہے اور جملہ کا مطلب ہوگا :۔ جب پیغمبروں نے کفار کا جہالت پر مسلسل اصرار اور حق پر استہزاء کو دیکھا اور ان کی سوء عاقبت اور ان کی اس جہالت و استہزاء پر المناک عذاب کا خیال کیا تو وہ ان پر اللہ تعالیٰ کے وحی کردہ علم پر شادان و فرحان ہوئے اور اس کا شکر بجا لائے تھے۔ (3) فرحوا کی ضمیر جمع مذکر غائب کا مرجع کفار عندھم میں ہم ضمیر جمع مذکر غائب کا مرجع رسل ہیں اور فرحوا بمعنی ضحکوا اور استھزوا ہوگا۔ اور ترجمہ ہوگا :۔ انہوں نے (کفار نے) پیغمبروں پر منزل من اللہ علم الوحی کی ہنسی اڑائی اور اسے ہدف مذاق بنایا :۔ آئندہ آیت سے اس تفسیر کی تائید ہو رہی ہے۔ حاق بھم : حاق ماضی واحد مذکر غائب حیق (ضرب) مصدر اس نے گھیر لیا۔ وہ الٹ گیا۔ وہ نازل ہوا۔ حاق بھم اس نے ان کو گھیر لیا وہ ان پر نازل ہوا۔ ما کانوا بہ یستھزء ون : ما موصولہ ہے کانوا یشتھزء ون ماضی استمراری جمع مذکر غائب ہ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع ما اسم موصول ہے جس چیز کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے اس نے ان کو گھیر لیا۔ یعنی اس مذاق کا عذاب ان پر نازل ہوا۔
Top