Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 176
وَ الَّذِیْ نَزَّلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ١ۚ فَاَنْشَرْنَا بِهٖ بَلْدَةً مَّیْتًا١ۚ كَذٰلِكَ تُخْرَجُوْنَ
وَالَّذِيْ نَزَّلَ : اور وہی ذات ہے جس نے نازل کیا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَآءًۢ : پانی بِقَدَرٍ : ساتھ اندازے کے فَاَنْشَرْنَا بِهٖ : پھر زندہ کیا ہم نے ساتھ اس کے بَلْدَةً مَّيْتًا : مردہ زمین کو كَذٰلِكَ : اسی طرح تُخْرَجُوْنَ : تم نکالو جاؤ گے
اور جس نے ایک اندازے کے ساتھ آسمان سے پانی نازل کیا پھر ہم نے اس سے شہر مردہ کو زندہ کیا اسی طرح تم (زمین سے) نکالے جاؤ گے
(43:11) بقدر۔ بقدر حاجت۔ مقررہ مقدار میں۔ اندازہ کے مطابق : ق د ر مادہ۔ اس مادہ سے مختلف مصادر سے مختلف معانی آتے ہیں۔ نیز قدر بمعنی کسی پر تنگی کردینے کے معنی میں آتا ہے۔ جیسے اللّٰہ یبسط الرزق لمن یشاء ویقدر (13:26) خدا جس پر چاہتا ہے رزق فراخ کردیتا ہے اور جس کا چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے۔ فانشرنا بہ :تعقیب کا ہے انشرنا ماضی جمع متکلم۔ انساء (افعال) مصدر سے جس کے معنی زندہ کرنے اور اٹھا کھڑا کرنے کے ہیں۔ ہم نے زندہ کردیا۔ ہم نے کھڑا کردیا۔ بہ میں باء سببیہ ہے اور ہ ضمیر واحد مذکر غائب ماء کی طرف راجع ہے۔ بوجہ اس پانی کے ۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے ام اتخذوا الھۃ من الارض ہم ینشرون (21:21) بھلا لوگوں نے جو زمین کی چیزوں سے (بعض کو) معبود بنا لیا ہے (تو کیا) وہ ان کو (مرنے کے بعد) اٹھا کھڑا کریں گے۔ بلدۃ میتا۔ موصوف وصفت مل کر انشرنا کا مفعول ۔ مردہ بستی۔ اجڑا ہوا شہر جو پانی کے نہ ہونے سے اجڑ گیا ہو اور وہاں نباتات و حیوانات ختم ہوگئے ہوں (بارش ہونے پر نباتات اگ آئے حیوانات دوبارہ بس آئیں اور یوں اجڑی ہوئی بستی دوبارہ آباد و شاداب ہوجائے) ۔ کذلک : کاف حرف تشبیہ ذلک اسم اشارہ واحد مذکر۔ اجڑی ہوئی بستی کا آباد ہوجانا مثار الیہ، یعنی جس طرح ہم نے مردہ شہر کو زندہ کردیا یوں ہی تمہیں پھر (قبروں سے) اٹھا کھڑا کردیا جائے گا۔ تخرجون : مضارع مجہول جمع مذکر حاضر۔ اخراج (افعال) مصدر۔ تم نکالے جاؤ گے۔ (قبروں سے) فائدہ : بادل، بارش، کاشتکاری، باغبانی کے سلسلہ کے چھوٹے بڑے تغیرات ہیں سب اس میں شامل ہیں۔
Top