Tafseer-e-Mazhari - Az-Zukhruf : 11
وَ الَّذِیْ نَزَّلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ١ۚ فَاَنْشَرْنَا بِهٖ بَلْدَةً مَّیْتًا١ۚ كَذٰلِكَ تُخْرَجُوْنَ
وَالَّذِيْ نَزَّلَ : اور وہی ذات ہے جس نے نازل کیا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَآءًۢ : پانی بِقَدَرٍ : ساتھ اندازے کے فَاَنْشَرْنَا بِهٖ : پھر زندہ کیا ہم نے ساتھ اس کے بَلْدَةً مَّيْتًا : مردہ زمین کو كَذٰلِكَ : اسی طرح تُخْرَجُوْنَ : تم نکالو جاؤ گے
اور جس نے ایک اندازے کے ساتھ آسمان سے پانی نازل کیا۔ پھر ہم نے اس سے شہر مردہ کو زندہ کیا۔ اسی طرح تم زمین سے نکالے جاؤ گے
والذی نزل من السماء ماء بقدر فانشرنا بہ بلدۃ میتا کذلک تخرجون اور جس نے آسمان سے پانی ایک اندازہ کے موافق برسایا ‘ پھر ہم نے اس سے خشک زمین کو (اس کے حال کے مناسب) زندہ کیا ‘ اسی طرح تم کبھی (اپنی قبروں سے) نکالے جاؤ گے۔ بِقَدَرٍ ایک اندازہ کے ساتھ ‘ یعنی اتنی مقدار میں جو مفید ہو ‘ ضرر رساں نہ ہو۔ فَاَنْشَرْنَا پھر ہم نے زندہ کیا ‘ یعنی جس طرح ہم نے پانی سے زمین کو زندہ کیا ‘ اسی طرح تم کو بھی قبروں سے نکالا جائے گا ‘ یعنی تم کو زندہ کیا جائے گا۔ شیخین نے صحیحین میں حضرت ابوہریرہ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : پہلی مرتبہ صور پھونکنے اور دوسری بار صور پھونکنے کے درمیان چالیس کی مدت ہوگی۔ لوگوں نے حضرت ابوہریرہ سے دریافت کیا : کیا چالیس دن کی مدت ہوگی ؟ حضرت ابوہریرہ نے کہا : میں اس کا اقرار نہیں کرسکتا۔ لوگوں نے کہا : پھر کیا چالیس ماہ مراد ہیں ؟ حضرت ابوہریرہ نے کہا : مجھے اس سے بھی انکار ہے۔ لوگوں نے کہا : تو کیا چالیس سال کی مدت ہوگی ؟ حضرت ابوہریرہ نے اس کا بھی اقرار نہیں کیا (رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :) پھر اللہ آسمان سے پانی برسائے گا جس سے مردے (زمین سے) ایسے اگیں گے جیسے سبزہ اگتا ہے۔ آدمی کی ہر چیز سوائے ایک ہڈی کے فنا ہوجاتی ہے اور وہ ہڈ ی دم گزے کی ہڈی ہے ‘ اسی سے جسمانی بناوٹ جوڑی جائے گی۔ ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس کی روایت سے اور ابن جریر نے سعید بن جبیر کے حوالے سے بیان کیا کہ اصل عرش سے ایک وادی بہہ نکلے گی جس سے روئے زمین پر رینگنے والا ہر جاندار (سبزے کی طرح) اگے گا ‘ پھر روحوں کو حکم ہوگا کہ اڑ کر (اپنے اپنے) جسموں میں داخل ہوجائیں۔ اسی کے متعلق اللہ نے فرمایا ہے : یا ایتھا النفس المطمئنۃ ارجعی الی ربک۔ امام احمد اور ابو یعلیٰ نے حضرت انس کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن لوگوں کو (قبروں سے) اٹھایا جائے گا اور آسمان سے ان پر ہلکی بارش ہوگی۔
Top