Al-Qurtubi - Az-Zukhruf : 11
وَ الَّذِیْ نَزَّلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ١ۚ فَاَنْشَرْنَا بِهٖ بَلْدَةً مَّیْتًا١ۚ كَذٰلِكَ تُخْرَجُوْنَ
وَالَّذِيْ نَزَّلَ : اور وہی ذات ہے جس نے نازل کیا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَآءًۢ : پانی بِقَدَرٍ : ساتھ اندازے کے فَاَنْشَرْنَا بِهٖ : پھر زندہ کیا ہم نے ساتھ اس کے بَلْدَةً مَّيْتًا : مردہ زمین کو كَذٰلِكَ : اسی طرح تُخْرَجُوْنَ : تم نکالو جاؤ گے
اور جس نے ایک اندازے کے ساتھ آسمان سے پانی نازل کیا پھر ہم نے اس سے شہر مردہ کو زندہ کیا اسی طرح تم (زمین سے) نکالے جاؤ گے
والذی نزل من السماء ماء بقدر فانشر نابہ بلدۃ میتا کذلک تخرجون۔ ” اور جس نے اتارا آمان سے پانی اندازہ کے مطابق پس ہم نے زندہ کردیا اس سے ایک مردہ شہر کو یونہی تمہیں بھی قبروں سے بکالا جائے گا “۔ والذی نزل من السما ماء بقدر حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : اس طرح نہیں جس طرح حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم پر بغیر اندازہ کے نازل کیا گیا یہاں تک کہ انہیں غرق کردیا بلکہ وہ اندازے سے نازل کیا گیا غرق کرنے والے طوفان کی صورت میں نہیں اور نہ ہی ضرورت سے کم یہاں تک کہ وہ تمہارے لیے اور تمہارے چوپائوں کے لیے زندگی کا سبب بن گیا (4) ۔ فانشر نابہ بلدۃ میتا یعنی ہم نے پانی کے ذریعے چنیل بستی کو زندہ کردیا۔ کذلک تحر جون۔ اسی طرح تمہیں قبور سے اٹھایا جائیگا کیونکہ جو ذات بےآباد بستی کو آباد کرنے پر قادر ہے وہ دوبارہ زندہ کرنے پر بھی قادر ہے۔ سورة اعراف میں یہ بحث مفصل گذر چکی ہے۔ یحییٰ بن وثاب، اعمش، حمزہ، کسائی اور ابن ذکوان نے ابن عامر سے یخرجون قراءت نقل کیا ہے جبکہ باقی قراء نے اسے مجہول نقل کیا ہے۔
Top