Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 37
وَ اِنَّهُمْ لَیَصُدُّوْنَهُمْ عَنِ السَّبِیْلِ وَ یَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ مُّهْتَدُوْنَ
وَاِنَّهُمْ : اور بیشک وہ لَيَصُدُّوْنَهُمْ : البتہ روکتے ہیں ان کو عَنِ السَّبِيْلِ : راستے سے وَيَحْسَبُوْنَ : اور وہ سمجھتے ہیں اَنَّهُمْ مُّهْتَدُوْنَ : بیشک وہ ہدایت یافتہ ہیں
اور یہ (شیطان) ان کو راستے سے روکتے رہتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ سیدھے راستے پر ہیں
(43:37) وانھم واؤ عاطفہ انھم میں ہم ضمیر جمع مذکر غائب شیاطین کی طرف راجع ہے۔ آیت 36 متذکرہ بالا میں ۔ شیطانا بطور جنس شیطان آیا ہے لہٰذا یہاں صیغہ جمع لایا گیا ہے مطلب یہ کہ وہ سارے شیطان جو ذکر رحمان سے اعراض کرنے والوں پر مقرر کر دئیے تھے اور جو ان کے ساتھی بن گئے تھے ان کو راہ ہدایت سے روکتے ہیں۔ لیصدونہم : یصدون : مضارع جمع مذکر غائب شیاطین کی طرف راجع ہے جو لفظا مفرد ہے اور معنی جمع ہے۔ السبیل وہ راہ ہدایت جس کی طرف ذکر رحمن کی دعوت دیتا ہے۔ ویحسبون انھم مھتدون : یحسبون کی ضمیر فاعل جمع مذکر غائب اور ہم کا مرجع من ہے اور بوجہ مذکورہ جمع ہے۔ ترجمہ : اور حقیقت یہ ہے کہ شیطان ان کو راہ ہدایت سے روکتے ہیں اور وہ (بہکے ہوئے لوگ) خیال کرتے ہیں کہ ہم راہ ہدایت پر ہیں
Top